کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 23
ذریت، اور رسولِ خدا کے چچا سیّدنا حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اور سیّدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اور ان حضرات کی اولاد و ذریت ہے کہ یہی لوگ جناب رسالت مآب جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت ہیں ۔
ان سب حضرات سے محبت کرنا، ان کی عزت و احترام کرنا، ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا، نرمی و شفقت اور محبت و پیار کے ساتھ پیش آنا، ان کی موت پر صبر کرنا اور ان کے لیے مغفرت اور درجات کی بلندی کی دعا کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے۔ پس جس نے اہل بیت کی ذریت و اولاد کے ساتھ حسن سلوک کیا تو اس نے اپنے نیکوکار اور عزت و خیر والے اسلاف کے اخلاق اپنائے اور جس نے اہل بیت کی اولاد اور ذریت کے ساتھ نار و اسلوک کیا، اسے نیکی و سلامتی اور اصلاحِ عمل کی طرف دعوت دی جائے گی۔‘‘ [1]
میں نے اس کتاب میں ان عظیم شخصیات کی سیرت کو تاریخ کے اعتبار سے بیان کرنے کا ارادہ نہیں کیا۔ میں نے تو ان پاکیزہ ہستیوں کی مبارک سیرتوں کے بعض پہلوؤں پر روشنی ڈالنے کا ارادہ کیا ہے تاکہ ہمیں ان بزرگوں کی زندگیوں کے بعض تربیتی مقامات سے واقفیت حاصل ہو۔ شاید یہی واقفیت ہمارے لیے ان کی اتباع و پیروی کا سبب بن جائے۔
کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:
فَتَشَبَّہُوْا اِنْ لَّمْ تَکُوْنُوْا مِثْلَہُمْ
اِنَّ التَّشَبُّہَ بِالْکِرَامِ فَلَاحٌ
’’تم نیکوں اور کریم لوگوں کی مشابہت اختیار کرو۔ اگرچہ اس مشابہت سے تم ان جیسے تو نہ بن سکو گے لیکن اس حقیقت سے انکار بھی ممکن نہیں کہ نیکوں کی مشابہت اختیار کرنے میں ہی کامیابی ہے۔‘‘
آئندہ صفحات میں ہم اہل بیت پر گفتگو کرتے ہوئے پہلے ان کے چند فضائل ومناقب
[1] کتاب الشریعۃ للآجريّ، کتاب فضائل العباس بن عبدالمطلب وولدہ: ۵/۲۲۷۶۔