کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 221
طبقہ کی خطرناکی سے آگاہ کیا ہے۔ چنانچہ علامہ ذہبی لکھتے ہیں :
’’مصریوں نے سیّدہ نفیسہ کے بارے میں ایسی باتیں بنا لی ہیں جو بیان سے باہر ہیں جیسے شرک کرنا، سجدہ کرنا، سیّدہ کے حضور مغفرت کی دعا مانگنا۔ بلاشبہ یہ عبیدیوں کی دسیسہ کاریوں کا نتیجہ تھا۔‘‘ [1]
علامہ ابن کثیر لکھتے ہیں : ’’آج عوام نے سیّدہ نفیسہ اور ان جیسے دوسرے لوگوں کے بارے میں کفر و شرک پر مبنی عقائد وضع کر لیے ہیں ایسی عبارتیں بنالی ہیں جو جائز نہیں ۔ بعض تو امام زین العابدین کی طرف منسوب ہیں حالانکہ سیّدہ نفیسہ امام زین العابدین کی نسل سے نہیں ۔ سیّدہ نفیسہ کے بارے میں بس وہی اعتقاد رکھنا درست ہے جو نیک خواتین کو زیبا ہے۔ بت پرستی کی اصل اہل قبور کی بابت یہی غلو ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو برابر کر دینے کا حکم اس لیے دیا ہے۔ بندے بشر کی ذات میں غلو حرام ہے۔ لہٰذا جس کا یہ اعتقاد ہو کہ سیّدہ نفیسہ رب کی مشیئت کے بغیر نفع یا نقصان دیتی ہے یہ شرک ہے اور ایسا اعتقاد رکھنے والا مشرک ہے۔ اللہ سیّدہ نفیسہ پر رحم فرمائے اور ان کا اکرام کرے۔‘‘ [2]
[1] سیر اعلام النبلاء: ۱۰/۱۰۶۔
[2] البدایۃ والنہایۃ: ۱۰/۲۸۶۔