کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 220
یہ آیت تلاوت کرتے ہوئے جان جانِ آفرین کو دے دی۔ ﴿ لَهُمْ دَارُ السَّلَامِ عِندَ رَبِّهِمْ ۖ وَهُوَ وَلِيُّهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ (الانعام: ۱۲۷) ’’ان کے لیے ان اعمال کے صلے میں پروردگار کے ہاں سلامتی کا گھر ہے اور وہی ان کا دوست دار ہے۔‘‘ اہل مصر کو سیّدہ کے انتقال کا بے حد صدمہ ہوا۔ رمضان المبارک کے اس حادثۂ جانکاہ پر ہر آنکھ پرنم تھی۔ خاوند نے آنے پر لاش مدینہ منورہ لے جانا چاہی۔ لیکن اہل مصر نے ایسا کرنے سے منع کر دیا اور وہیں دفن کر دینے کی درخواست کی۔ چنانچہ آپ کو آپ کی رہائش گاہ میں مصر میں دفن کر دیا گیا۔ یہ محلہ ’’ورب السماع‘‘ کے نام سے مشہور تھا۔ اللہ ان پر رحم فرمائے۔ [1] ذہبی کہتے ہیں : ہمیں ان کے زیادہ احوال دستیاب نہیں ہوسکے۔ [2] مصر پر جب عبیدیوں کی حکومت قائم ہوئی جن کے مصر میں بدعات وخرافات اور شرک پھیلانے میں بے حد اثرات تھے۔ افسوس کہ ان منحوس رسومات کا سیّدہ نفیسہ کی قبر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ چنانچہ عبیدیوں نے ایک بلند قبہ اور گنبد تعمیر کیا اس کو بے پناہ مزین کیا۔ حسب عادات بے شمار بے سروپا قصے بھی گھڑ کر سیّدہ نفیسہ کی طرف منسوب کر دیے گئے۔ بے شمار منامی قصے بھی تراش لیے گئے۔ جن کی بنا پر اہل بدعت نے سیّدہ نفیسہ کی قبر کی بے حد تعظیم اور تقدیس کی دعوت دینا شروع کر دی۔ بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہاں سجدے بھی کیے جانے لگے اور مصیبتوں میں وہاں طرح طرح کی دعائیں مانگی جانے لگیں ۔ غرض عوام نے سیّدہ نفیسہ کی قبر سے متعلق متعدد عجیب وغریب عقائد تراش لیے۔ محقق علماء نے ان قبر پرستوں اور بدعتیوں کے رد میں بہت کچھ لکھا ہے اور لوگوں کو اس
[1] البدایۃ والنہایۃ: ۱۰/۲۸۶۔ [2] سیر اعلام النبلاء: ۱۰/۱۰۶۔