کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 22
میں جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کو چنا۔ جو حسب ونسب کے اعتبار سے سب سے بلند، اونچے، معزز اور سب سے بڑی شان والے تھے۔ جن کے آباء و اجداد کی شرافت کا کوئی ثانی نہ تھا اور نہ ان کی اولاد و احفاد جیسا کوئی پاکیزہ اور طاہر تھا۔ باوجودیہ کہ میں یہ بات جانتا ہوں کہ جملہ اہل بیت کی سیرت کا استیعاب اس مختصر رسالہ میں مقصود بھی نہیں اور نہ یہ ممکن ہے کیونکہ یہ امر بے حد طویل ہے جس کو ضبط تحریر میں لانے کے لیے عمر نوح درکار ہے۔ الحمد للہ اہل بیت کی عظیم شخصیات حدشمار سے باہر ہیں جن کی عظیم سیرت اور تاریخ اور بے مثال کارہائے نمایاں صدیوں پر محیط ہیں ۔ اسی لیے میں نے اس رسالہ کا آغاز بنی ہاشم کے ان عظیم سپوتوں کے ذکر سے کیا ہے جو صحابیت و قرابت دونوں کے شرف کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے تھے جیسے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب، جنابِ حسن رضی اللہ عنہ و حسین رضی اللہ عنہ ، جگر گوشۂ رسول سیّدہ فاطمہ بتول رضی اللہ عنہا ، سیّدہ صدیقہ طاہرہ ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ، سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا اور سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا اور جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچے سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ اور سیّدنا حمزہ رضی اللہ عنہ وغیرہ۔ ان مقدس ہستیوں کے پاکیزہ تذکروں کے بعد ہم نے اہل بیت کی ان شخصیات کا تذکرہ کیا ہے جو علم و ہدایت کے امام اور روشن چراغ تھے۔ جیسے امام زین العابدین، ان کے جلیل القدر سپوت امام باقر، امام جعفر صادق اور ان کے فرزند ارجمند امام کاظم، سیّدہ ام کلثوم، سیّدہ سکینہ رحمہم اللہ اور ہاشمی مطلبی امام جناب محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ وغیرہ جن کے اسلام میں روشن واقعات ہیں جن کے گواہ زمین و آسمان ہیں اور ان کی خوبیاں اور نیکیاں حد شمار میں نہیں آتیں ۔ محمد بن حسین آجری رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’الشریعۃ‘‘ میں رقم طراز ہیں : ’’اہل بیت کی محبت ہر مومن مرد اور عورت پر واجب ہے اور یہ بنو ہاشم، علی بن ابی طالب، ان کی مبارک ذریت، سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور ان کی پاکیزہ اولاد، اہل جنت کے سردار جناب حسن رضی اللہ عنہ اور جناب حسین رضی اللہ عنہ اور ان دونوں کی با برکت اور پاکیزہ اولاد اور ذریت، سیّدنا جعفر طیار رضی اللہ عنہ بن ابی طالب اور ان کی اولاد و