کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 217
بن علی بن ابی طالب ہیں ۔ اسحاق اہل خیر و صلاح اور صاحب فضل و دین تھے۔ سیّدہ نفیسہ کے جناب اسحاق سے دو اولاد ہوئیں ۔ قاسم اور ام کلثوم۔ [1] سیّدہ نفیسہ بروز بدھ ۱۱ ربیع الاوّل ۱۴۵ ھ میں مکہ میں پیدا ہوئیں ۔ آپ کے پیدا ہونے پر آپ کے والد ابو محمد حسن بن زید بن حسن رضی اللہ عنہ کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ آپ مکہ میں زیادہ عرصہ تک نہ رہیں ۔ چنانچہ جب آپ کے والد مدینہ کے والی بن گئے تو ان کے ساتھ مدینہ چلی آئیں ۔ سیّدہ نفیسہ اپنے والد حسن الانور کے ساتھ مدینہ کے لیے عازم سفر ہوئیں ۔ آپ بروز جمعہ مدینہ منورہ میں داخل ہوئیں ۔ قافلہ پہنچنے کی خبر سن کر مدینہ کے مہاجرین وانصار کی اولادیں آلِ بیت رسول کی زیارت کے لیے دیوانہ وار نکل پڑیں ۔ انہوں نے بڑا پر جوش استقبال کیا۔ باشندگانِ مدینہ جناب حسن بن زید بن حسن رضی اللہ عنہ کے والی بننے پر بے حد شاداں و فرحاں تھے۔ اب سیّدہ نفیسہ مدینۃ النبی کی فضاؤں میں جو علم و عمل، اور معرفت و عبادت میں رچی بسی تھی پرورش پانے لگیں ۔ سیّدہ نفیسہ کا بچپن آلِ بیت رسول کے نواسوں کے ساتھ گزرا۔ سیّدہ ان سے بے حد متاثر تھیں ۔ چنانچہ سیّدہ نفیسہ نے ان کے نہج پر قرآن کریم حفظ کیا، اس کی آیات و کلمات کا فہم حاصل کیا اور اپنے نانا جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار احادیث یاد کیں ۔ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا تو آپ کے ابن عم اسحاق المؤتمن بن جعفر الصادق نے نکاح کا پیغام بھیجا جس کو سیّدہ نفیسہ نے منظور کیا۔ رجب ۱۶۱ ھ میں سیّدہ نکاح کے بندھن میں بندھ گئیں ۔ جب والد ماجد جناب حسن بن زید نے مدینہ کی ولایت چھوڑی تو ان کی جگہ سیّدہ نفیسہ کے خاوند اسحاق الموتمن عباسیوں کے والی بنے۔ اسی لیے سیّدہ نفیسہ کو بنت امیر اور زوجۂ امیر من آلِ بیت رسول شمار کیا جاتا ہے۔ سیّدہ اب بھی مدینہ میں ہی رہیں اور علم ومعرفت کے چشموں سے سیراب ہوتی رہیں ۔
[1] المواعظ والاعتبار: ۳/۲۰۸۔