کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 21
نسبت ہونے کی بنا پر خاص ان برگزیدہ ہستیوں کو وہ عزت، شرف اور عظمت و رفعت نصیب ہوئی جو تکوینی طور پر دوسروں کے نصیب میں نہ آسکی۔ چنانچہ حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے سنا:
((اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفَی کِنَانَۃَ مِنْ وَلَدِ اِسْمَاعِیْلِ، وَاصْطَفٰی قُرَیشًا مِنْ کِنَانَۃَ وَاصْطَفَی مِنْ قُرَیْشٍ بَنِیْ ہَاشِمٍ، وَاصْطَفَانِیْ مِنْ بَنِیْ ہَاشِمٍ)) [1]
’’بے شک رب تعالیٰ نے اولادِ اسماعیل میں سے (بنی) کنانہ کو چن لیا اور (بنی) کنانہ میں سے قریش کو برگزیدہ کیا اور قریش میں سے بنی ہاشم کو اختیار کیا اور بنی ہاشم میں سے (خاص) مجھے (اپنی نبوت و رسالت کے لیے) چن لیا۔‘‘
ایک شاعر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و شرافت کو ان الفاظ کے ساتھ خراجِ عقیدت پیش کرتا ہے:
نَسَبٌ شَرِیْفٌ مِنْ خِیَارِ کُلِّہِ
شَرُفَتْ لَہُ الْاَ خَوَالُ وَالْآبَائُ
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب سب کے سب نیک لوگوں میں سے شریف اور بزرگ ترین ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ننھیال اور دھیال سب کے سب عزت و شرافت کے مالک تھے۔‘‘
پس رب تعالیٰ نے اپنے رسول جنابِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے بزرگ قبیلہ اور شریف ترین خاندان میں پیدا کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرب کے مشہور ترین قبیلے ’’مضر‘‘ کی ایک شاخ میں پیدا ہوئے۔ یہ وہی ’’مضر‘‘ قبیلہ ہے جو نزار بن معد بن عدنان کی طرف منسوب تھا۔
یہی حال سب پیغمبروں کا تھا جن کے بارے میں رب تعالیٰ کی حکمت نے یہ چاہا کہ وہ شریف ترین اور معزز ترین خاندانوں اور قبیلوں سے ہوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس مذکورہ بالا ارشاد میں یہ بیان فرمایا ہے کہ رب تعالیٰ نے دنیا بھر کے خاندانوں قبیلوں اور قوموں
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث: ۲۶۷۶۔