کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 20
میں سنا تھا سوائے رسول کے یقینا وہ اس سے کہیں بڑھ کر عظیم ہوتا ہے جتنا کہ اس کے بارے میں سن رکھا ہوتا ہے جس کا اندازہ ان لوگوں نے بجا طور پر خوب کیا جنہوں نے سننے کے بعد جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔ مشاہیر اسلام تاریخ اسلام کی صدیوں پر محیط ہیں اور ان لوگوں نے عظمت و بزرگی کا جو درجہ بھی پایا وہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے درِ اقدس کی گدائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ و قدوہ کی سچی پیروی کرکے حاصل کیا۔ ان مشاہیر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شمع ہدایت سے روشنی پائی، علم نبوت کے چشموں سے سیراب ہوئے،ا ور آج اسی کی برکت سے وہ لوگ ’’عظیم‘‘ کہلاتے ہیں ۔ آج ذلت و پستی اور انحطاط کے جس دور سے ہم گزر رہے ہیں اگر ہم ان ذلتوں سے نکلنا چاہتے ہیں تو ہمیں روزنِ تاریخ سے انہی بزرگوں ، مشاہیر اور عظیم ہستیوں کے شب و روز اور لیل ونہار کا مطالعہ کرنا ہوگا۔ ہمیں صلاح و فلاح اور فوز ونجاح کے لیے اسلام کی انہی بلند اور عظیم ہستیوں کی روشن زندگیاں اپنے سامنے رکھنا ہوں گی اور ہمیں ان عظیم بزرگوں کی پاکیزہ سیرتوں کو اپنے علم و عمل، تمنا، آرزو اور فکر ونظر کا محور و مدار اور قدر و معیار بنانا ہوگا۔ ہم اس بات کا جس قدر بھی شکر ادا کریں کہ ہے کم ہماری تاریخ ایسے عظیم اور جلیل القدر مشاہیر سے معمور ہے، جہاں ہمیں عورتیں بھی مردوں کے شانہ بشانہ نظر آئیں گی۔ یوں تو ان حضرات کا تذکرہ ایک بحر ناپیدا کنار ہے اگر ہم ان سب کی نیک سیرتوں ، خیرات اور حسنات کو لکھنے بیٹھ جائیں تو اس حیاتِ مستعار کا دامن تنگ پڑ جائے۔ اس لیے ہم نے مشاہیر اسلام میں سے بھی خاص ان ہستیوں کی مبارک زندگیوں پر روشنی ڈالنے کا انتخاب کیا ہے جو خود عظیم لوگوں کے لیے بھی ایک عظیم نمونہ ہیں ۔ انہیں عظیم لوگوں کی اتباع کرکے بعد والوں نے عظمتوں کے بامِ عروج کو جا چھوا اور خود عظمتوں نے بھی ان کے قدموں کی خاک اور فرش راہ بن کے عظمتیں پائیں ۔ جی ہاں ! ہماری مراد اس سے خاص خانوادۂ رسول، آلِ بیت اظہار اور خاندانِ نبوت کے چشم و چراغ ہیں کیونکہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف خاندانی