کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 157
کے بارے میں اور ان میں صلح کرانے کی غرض سے لوگوں کو حکم بنانا زیادہ سزا وار ہے یا ایک خرگوش میں جس کی قیمت چوتھائی درہم ہوتی ہے اور عورت کی شرمگاہ میں حکم بنانا زیادہ سزا وار ہے۔ تم لوگ یہ بھی جانتے ہو کہ رب چاہتا تو ان دونوں باتوں کا حکم خود بیان کر دیتا اور اسے لوگوں کے حوالے نہ کرتا۔ خوارج: … بلاشبہ لوگوں کو جانوں اور خونوں کی حفاظت اور ان میں صلح کرانے کے لیے حکم بنانا زیادہ سزا وار ہے! ابن عباس: … کیا میں نے تمہاری پہلی بات کا جواب دے دیا؟ خوارج: … اللّٰہم! بے شک۔ ابن عباس: … اب تمہاری دوسری بات کی طرف آتا ہوں کہ جناب علی نے قتال تو کیا مگر نہ تو قیدی بنائے اور نہ مالوں کو غنیمت بنایا۔ تو (دوسری طرف تو ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں تو) کیا تم اپنی ماں عائشہ رضی اللہ عنہا کو قیدی بناکر ان سے وہ چند حلال کرنا چاہتے ہو جو تم دوسری قیدی عورتوں سے حلال کرتے ہو؟ پھر تو تم کافر ہو جاؤ گے، اور اگر تمہارا یہ گمان ہے کہ وہ ام المومنین ہی نہیں تو بھی تم کافر ہوئے۔[1] اسلام سے خارج ہوگئے کیونکہ
[1] ذرا آج کے بعض نام نہاد صلح کل، صلح جو اور سب کو جوڑ کر چلنے کی عجیب و غریب حرص رکھنے والے نام نہاد مبلغ ’’ترجمان القرآن‘‘ کے اس قول کو غور سے پڑھ لیں کہ محض سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی امومیت کا انکار کفر ہے تو بھلا وہ طبقہ اور بے حد نا مراد طبقہ کیونکر مسلمان ہوسکتا ہے جس کے نزدیک اس عفیفہ و طاہرہ خاتون کو جس کی عفت کا خود قرآن گواہ ہے گالیاں دینا جائز ہے۔ ’’سب کو جوڑ کر چلنے کے اس غم‘‘ کے پس پردہ کہیں کچھ اور مقاصد اور مضمرات تو نہیں جن کو یہ اجلے چہروں اور میلی عقلوں کے مالک نام نہاد تبلیغی احباب برملا کہنا نہیں چاہتے؟؟؟ دولت مندوں ، اربابِ ثروت، اور جاگیرداروں کو جوڑنے کے لیے تڑپنے والے اور ان کی دولت ووجاہت کی چھاؤں تلے منبروں محراب پر زورِ خطابت دکھانے والے نام نہاد چرب زبان، علم وحقیقت سے خالی، بے مغز اور کوڑھ زدہ عقلوں کے مالک یہ تبلیغی احباب لمحہ بھر کے لیے اتنا ضرور سوچ لیں کہ روزِ قیامت عفیفۂ کائنات، ام المومنین، زوجۂ رسول، محبوبۂ حبیب خدا کے سامنے کیا منہ دکھائیں گے، اور جب ان کے علم میں یہ بات آئے گی کہ اللہ اور رسول کا شب و روز نام جپنے والے ان مبلغین نے محض ان شیعہ وڈیروں اور جاگیر داروں سے راہ و رسم بڑھانے کے لیے ان کی اس شرمناک ترین حرکت سے نظریں چرائی رکھیں کہ یہ بدبخت آپ کو گالیاں دیا کرتے تھے تو سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاکیزہ ترین دل کو قدر ٹھیس پہنچے گی۔ پھر کون سی زمین انہیں پناہ دے گی اور کون سا آسمان ان پر سایہ فگن ہوگا؟؟