کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 15
﴿ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴾(الاحزاب: ۳۳)
’’اے (پیغمبر کے) اہل بیت! اللہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی (کا میل کچیل) دور کر دے اور تمہیں بالکل پاک صاف کر دے۔‘‘
رب تعالیٰ کے ان پر شکوہ اور پر ہیبت ارشادات کے بعد جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پر پھر حیرت کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی:
((فَـلَا غَرَابَۃَ أَنْ یَّقُوْلَ فِیْہِمُ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم : خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِیْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ)) (صحیح البخاری)
’’سب سے بہتر لوگ وہ ہیں جو میرے زمانے کے ہیں ، پھر وہ لوگ ہیں جو ان کے بعد کے ہیں ، پھر وہ لوگ ہیں جو ان کے بعد کے ہیں ۔‘‘
اس بات کی شہادت حضرات تابعین عظام رحمہم اللہ کے وہ ارشادات بھی دیتے ہیں جن میں اہلِ بیت اطہار رضی اللہ عنہم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اقتدا، ان کی سیرتوں کی اتباع اور ان حضرات کے قول و فعل کی موافقت کی دعوت ہے، بلکہ تابعین عظام رحمہم اللہ میں سے تو بعض حضرات نے اہلِ بیت رضی اللہ عنہم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت اور ان کے فضل کی معرفت کو سنت جب کہ بعض نے فریضہ قرار دیا ہے۔ بعض اسلاف تو اپنی اولادوں اور تلامذہ کو ان حضرات کی محبت یوں سکھلاتے تھے جیسے وہ انہیں قرآنِ کریم کی سورتیں سکھلاتے۔
معزز قارئین کے ہاتھوں میں موجود کتاب فضیلۃ الشیخ سید حسن الحسینی حفظہ اللہ کے رشحاتِ قلم ہیں جن کو پیش کرنے کی سعادت دار المعرفۃ نے حاصل کی ہے تاکہ ہماری نئی نسل اِن عظیم ہستیوں کے منہج پر پروان چڑھے اور لوگوں کے بعض غلط تصورات کی اصلاح بھی ہو جس نے ان کی عقلوں کو زنگ لگا رکھا ہے۔
اس کتاب کے ترجمے کی سعادت مولانا آصف نسیم حفظہ اللہ کے حصہ میں آئی ہے۔ مولانا ایک منجھے ہوئے تجربہ کار مترجم ہیں ، کئی کتب کا ترجمہ کر چکے ہیں ۔ صحیح ابن خزیمہ جیسے عظیم