کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 14
دوزخ کا ایندھن ہے۔ ‘‘
آج ہم مسلمان جس اہم ترین بات سے غفلت برت رہے ہیں ، وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی نیک ہستیوں اور اہلِ بیت اطہار رضی اللہ عنہم کی پاکیزہ سیرتوں کے تذکرے ہیں ۔ اسی لیے ہم ان پاکیزہ ہستیوں کے ساتھ وہ محبت و عقیدت اور عزت و احترام روا رکھنے سے محروم ہیں جو ان کے مبارک تذکروں کا بدیہی تقاضا ہے۔ ہماری عملی زندگیاں ان دروس و نصائح سے بھی خالی نظر آتی ہیں جو ان مبارک ہستیوں کی سیرتوں سے حاصل ہوتے ہیں اور بلاشبہ وہ رب تعالیٰ کی قربت کا ذریعہ ہیں ۔ بھلا اس سے زیادہ حیرت زدہ امر اور کیا ہو سکتا ہے کہ کوئی قرآن و سنت اور سلف صالحین کی سیرت کو چھوڑ کر کسی اور رستے سے معرفت حقیقت حاصل کرنے کی سعی کرے؟ قرآن کریم کی آیات اور جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اس ’’عظیم طبقہ‘‘ کے فضائل ومناقب اور مقام ومرتبہ کو بیان کرنے کے لیے سب سے بڑے اور بہترین شاہد ہیں ۔ یہ وہ مبارک طبقہ ہے جس کو رب تعالیٰ نے اپنے سب سے بہتر اور افضل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے لیے چنا تھا، جس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اس سے بڑھ کر اور کوئی دلیل نہیں ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿١٠٠﴾ (التوبۃ:۱۰۰)
’’جن لوگوں نے سبقت کی (یعنی سب سے) پہلے (ایمان لائے) مہاجرین میں سے اور انصار میں سے، اور جنھوں نے نیکو کاری کے ساتھ ان کی پیروی کی، اللہ ان سے خوش ہے اور وہ اللہ سے خوش ہیں ۔ اور اس نے ان کے لیے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اور) وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔‘‘
اور فرمایا: