کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 9
الحجاب… لغت اور شریعت کی روشنی میں
لغوی تعریف :
لغت میں ’حجاب‘ مصدر ہے اور اس کی جمع ’حجب‘ ہے۔ جس کا معنی ہے چھپانا‘ پردہ کرنا‘ دو چیزوں میں حائل ہونے والی چیز اور اندر آنے سے روکنا۔ حاجب دربان کو کہتے ہیں اور کہا جاتا ہے فُـلَانٌ یَحْجِبُ الْاَمِیْرَ‘‘ کہ فلاں امیر کا دربان ہے یعنی اس کے پاس آنے سے وہ روکتا ہے اور نگرانی کرتا ہے۔ اور ’’حاجبان‘‘ پلکوں کو کہتے ہیں جو آنکھوں میں گرد و غبار وغیرہ کو روکتی ہیں اور آنکھوں کی حفاظت کرتی ہیں۔ اور ’’حجاب القل]ب‘‘ اس پردے کو کہتے ہیں جو دل اور پیٹ کے درمیان حائل ہوتا ہے۔[1]
تو خلاصہ کلام یہ نکلا کہ حجاب پردے کو کہتے ہیں جو کسی چیز کو چھپاد ے، کسی بھی چیز پر مطلع نہ ہونے دے بلکہ ہر بری نظر اور آلائش سے پاک رکھے، ہر مسموم نظر کے آگے دربان بن کر کھڑا ہو جائے، اس کے اثرات اپنے ماوراء پر نہ پڑنے دے، ایسا حائل بن جائے کہ ہر روحانی مریض کی قولی و فعلی تمام شر انگیزیوں سے پردے والی کو محفوظ و مصؤن کرے، اس کے لیے پہرے دار‘ حارس اور گیٹ کیپر کا رول ادا کرے۔
اصطلاحی تعریف
اصطلاح شریعت میں ’حجاب‘ کی تعریف یہ ہے کہ :
((سَتْرُ الْمَرْأَۃُ جَمِیْعَ بَدَنِہَا وَزِیْنَتِہَا بِمَا یَمْنَعُ الْأَجَانِبَ عَنْہَا مِنْ رُؤْیَۃِ شَیْئٍ مِنْ بَدَنِہَا اَوْ زِیْنَتِہَا الَّتِیْ تَتَزَیَّنُ بِہَا۔))[2]
’’عورت اپنے بدن اور زینت کو اس طرح چھپائے(ڈھانک لے) کہ کوئی بھی اجنبی(غیر محرم) اس کے بدن اور زینت(جس کے ساتھ وہ
[1] المعجم الوسیط ۱‘۲/۱۵۶‘ والمنجد ۱۸۸۔
[2] حراسۃ الفضیلۃ ۲۷۔