کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 8
تیار ہو جاؤں اور موت کے سبب کو خوش آمدید کہوں۔‘‘
اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کو سچا کر دکھلائیں اور اپنی غیرتوں کے محافظ بنیں۔ آمین
تو اسی عظیم مقصد کو امت مسلمہ کے سامنے اجاگر کرنے کے لیے اور دین حنیف کا اس بارے میں درس سمجھنے و سمجھانے کے لیے اس کتابچہ کو ترتیب دینے کا خیال بنا اور یاد رکھیں کہ
غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو میں
پہناتی ہے درویش کو تاج سر دارا
کے مصداق ابھی کچھ بھی نہیں بگڑا وقت کی لگام ابھی چھوٹی نہیں ڈھیلی ہوئی ہے‘ امت مسلمہ کا ضمیر مردہ نہیں ہوا بلکہ سویا ہوا ہے‘ جذبے ختم نہیں ہوئے بلکہ سرد پڑ گئے ہیں‘ آگ بجھی نہیں بلکہ راکھ میں کئی چنگاریاں دبی ہوئی ہیں‘ طوفان غیرت ختم نہیں ہوا بلکہ اس کے آگے عارضی بند بندھے ہوئے ہیں‘ کیونکہ
نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیر ہے ساقی
اس لیے ہمارا فرض ہے کہ جہاں تک ہمارے دماغ کی افتاد ہے‘ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ صلاحیتیں ہیں‘ ہم امت مسلمہ کو غیرت مندی کا بھولا ہوا سبق یاد دلائیں‘ شاید کہ ہماری زندگی میں وہ دین اور خوشحالی کی لذت و حلاوت اتر آئے جس کو صحابہ کرام و تابعین عظام نے اپنی زندگیوں میں محسوس کیا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دین حنیف کے ساتھ سلامت رکھے اور خاتمہ بالخیر فرما کر جنت الفردوس کا وارث بنائے۔ (آمین)
میں خود غرض نہیں میرے آنسوؤں کو پرکھ کے دیکھو
فکر چمن ہے مجھ کو غم آشیاں نہیں
واللّٰه المستعان وبہ الثقۃ والتکلان