کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 5
شکر و دعا :
اللہ خالق ومالک کا شکر گزار ہوں کہ اس نے اس گھمبیر موضوع کے بارے میں قلم کو جنبش دینے کی توفیق دی اور اب اسی سے عاجزانہ التماس ہے کہ اس حقیر کاوش کو شرف قبولیت عطا فرمائے۔ (آمین)
اور مولائے دو جہاں سے یہ بھی عاجزانہ التجا ہے کہ وہ میرے والد کو اعلیٰ علیین میں سکونت دے جنہوں نے میرے سینے میں عظمت غیرت مندی کو پیوست کرنے کی مقدور بھر کوشش کی اور میری والدہ محترمہ کو صحت و عافیت دے جس نے پورے خاندان میں غیرت مندی کے جھنڈے پر آنچ نہ آنے دی اور میرے بھائیوں اور بہنوں کو توفیق دے کہ جس طرح انہوں نے میری تعلیم کے سلسلہ میں ہر ممکن فراوانی مہیا کی اس سے بڑھ کر اس غیرت مندی کی میراث کو آگے منتقل کریں اور دعا گو ہوں اپنی اہلیہ کے لیے (جس نے میری تدریسی‘ تالیفی اور دیگر مصروفیات کا خیال رکھا اور حتی المقدور میری خدمت کی) کہ اللہ اس کو دین کی علمبردار بنائے۔ اور آخر میں مولائے رحیم وکریم سے التجا ہے کہ اس کتابچہ کو میرے لیے‘ میرے والدین و اقرباء اور اساتذہ کے لیے ذخیرئہ آخرت بنائے۔
{یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُونَ اِلَّا مَنْ اَتَی اللّٰہَ بِقَلْبٍ سَلِیمٍ}
نوٹ:… اہل علم سے انتہائی ادب کے ساتھ گزارش ہے کہ وہ شاعر کے اس قول
وَاِنْ تَجِدْ عَیْبًا فَسُدَّ الْخَلَلَا
جَلَّ مَنْ لَا عَیْبَ فِیْہِ وَعَلَا
مَنْ عَابَ عَیْبًا لَہٗ عُذْرٌ فَلَا وَزَرَا
یُنْجِیْہِ مِنْ عَزَمَاتِ اللَّوْمِ مُتَّئِرَا
وَ اِنَّمَا ہِیَ اَعْمَالٌ بِنِیَّتِہَا
خُذْ مَا صَفَا وَاحْتَمِلْ بِالْعَفْوِ مَا کَدَرَا
کو سامنے رکھ کر ہر قسم کی غلطی سے آگاہ کریں میں انتہائی ممنون ہوں گا۔
اخوکم فی اللہ: صہیب احمد