کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 47
نہیں کیا جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
((کَانَ الرُّکْبَانَ یَمُرُّوْنَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مُحْرِمَاتٌ فَاِذَا حَاذَوْنَا سَدَلَتْ اِحْدَانَا جِلْبَابَہَا مِنْ رَأْسِہَا عَلیٰ وَجْہِہَا فَاِذَا جَاوَزُوْنَا کَشَفْنَاہُ۔))
’’ہمارے پاس سے سوار گزرتے اور ہم اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام میں ہوتی تھیں تو ہم اپنی چادروں کو اپنے سروں سے چہروں پر لٹکا لیتیں جب وہ گزر جاتے تو پھر ہم چہروں سے وہ چادریں ہٹا لیتیں۔‘‘
تو بتائیں کہ صحابیات نے دین کو زیادہ سمجھا کہ تم نے؟ اور صحابیات کا ایمان اور اعتماد زیادہ تھا کہ تمہارا؟ بلاشبہ ان کا فہم حجت ہے اور وہ زیادہ ایماندار تھیں۔
۴: {وَلَا یَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِینَتِہِنَّ} ’’اور وہ اپنے پاؤں کو زمین پر نہ ماریں کہ ان کی چھپی زینت ظاہر ہو جائے۔‘‘ یعنی عورت اس انداز سے نہ چلے کہ اس کی چھپی ہوئی پازیبوں کی آواز کسی کو سنائی دے تو یہ عورتوں پر حرام ہے کہ وہ اپنے پاؤں کواس طرح ماریں کہ ان کی زینت ظاہر ہو جو پازیبوں یا خلاخل کی شکل میں ہو اور ان کو پاؤں ڈھکنا اور پاؤں کے اوپر جو زینت ہے اس کو چھپانا واجب ہے اور ان کو ننگا کرنا جائز نہیں۔ تو اے مسلمان عورت! جب اللہ تعالیٰ احکم الحاکمین نے پاؤں کو زمین پر مارنے اور پیروں کی زینت کو ظاہر کرنے اور ننگا کرنے کو حرام قرار دیا ہے وَلاَ یَضْرِبْنَ میں لَا کی تلوار کے ساتھ تو کس دلیل کی بناء پر چار چار انچ اونچی ایڑی والی جوتی پہنتی ہے اور سڑکوں اور بازاروں میں ٹک ٹک کرکے دندناتی پھرتی ہے کیا یہ تیرے پاؤں کی آواز نہیں جس سے منع کیا گیا ہے اور تو مغربی ڈیزائن دو سٹیپ والی (جس سے پاؤں سارا ننگا ہوتا ہے) جوتی پہنتے وقت ڈرتی نہیں کہ اس سے تو اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے قیامت کو کیا