کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 36
بارے میں ہے وہ ان سے کم ولی تھے۔ وہ تو صحابی تھے اور یہ ۱۴ سو سال بعد کا مسلمان‘ ذرا موازنہ تو کریں۔ لیکن کیا کہیں ان تجدد کے مارے ملاؤں کو جو احادیث کی غلط تاویل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ دیور اور بہنوئی کے بارے میں اتنی سختی نہیں حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِیَّاکُمْ وَالدُّخُوْلَ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَ رَجُلٌ مِّنَ الْاَنْصَارِ: یَارَسُولَ اللّٰہِ! أَفَرَأَیْتَ الْحَمْوَ‘ قَالَ: الْحَمْوُ الْمَوْتُ۔))[1] ’’عورتوں پر داخل ہونے سے بچو (غیر محرم عورتوں کے پاس نہ جاؤ) تو ایک انصاری نے کہا: اے اللہ کے رسول! دیور کے بارے میں کیا خیال ہے‘ تو فرمایا وہ تو موت ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو موت بتلائیں اور آج کل کی پارسا کہے کہ میں نے تو ان کو اپنے ہاتھوں سے پالا ہے وہ تو میرے بھائیوں جیسے ہیں تو بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانی جائے گی نہ کہ اس عورت کی اور جو شخص نیکی نیکی کا نعرہ لگاتے ہوئے ایسی تاویلات کرتا ہے وہ ضرور شرمندہ ہوتا ہے جس کا اسے شعور نہیں‘ چنانچہ شاعرکہتا ہے: فَیَا بَائِعًا بِبَخْسِ مُعَجَّلٍ کَاَنَّکَ لَا تَدْرِیْ بَلٰی سَوْفَ تَعَلَمُ فَاِنْ کُنْتَ لَا تَدْرِیْ فَتِلْکَ مُصِیْبَۃٌ وَ اِنْ کُنْتَ تَدْرِیْ فَالْمُصِیْبَۃُ اَعْظَمُ ’’اے تھوڑی قیمت کے بدلے (اپنی عزت کو) بیچنے والے! تو اس عزت کی حقیقت کو جانتا ہی نہیں لیکن عنقریب جان لے گا‘ اگر تو نہیں جانتا تو یہ مصیبت ہے اور اگراس کو جانتے ہو (پھر بھی نہیں مانتے) تو اس سے بھی بڑی مصیبت ہے۔‘‘ مسلمان کا تو شیوہ یہ ہونا چاہیے کہ وہ شک سے بھی بچے اور کوئی مسلمان بھی ہو اور پھر اس کو اس غیرت کے بارے میں تردد نہ ہو وہ مسلمان ہی نہیں اسی لیے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ((اِذَا حَاکَ فِیْ نَفْسِکَ شَیْئٌ فَدَعْہُ۔)) [2] ’’اگر نفس میں کوئی معمولی سا شک بھی کھٹکے تو اس کو چھوڑ دے۔‘‘ یہاں معمولی شک بھی ہو تو اس
[1] البخاری ۵۲۳۲۔ [2] السلسلۃ الصحیحۃ ۵۵۰۔