کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 34
بِغَیْرِ اِذْنِہِمْ فَقَدْ حَلَّ لَہُمْ أَنْ یَّفْقَؤا عَیْنَہٗ۔))[1] ’’جو شخص کسی کے گھر میں بغیر اجازت کے جھانکے ان کے لیے حلال ہے کہ اس کی آنکھ پھوڑ دیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ کے سوراخ میں سے ایک شخص نے جھانکا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں لوہے کی کنگھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر مجھے پتہ ہوتا کہ تو دیکھ رہا ہے تو میں تیری آنکھ میں مارتا کیونکہ اجازت صرف آنکھ کے بچانے سے ہی مقرر کی گئی ہے۔[2] اور آنکھ سے غیر محرم کی طرف دیکھنا آنکھ کا زنا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کَتَبَ اللّٰہُ عَلٰی اِبْنِ آدَمَ حَظَّہٗ مِنَ الزِّنَا أَدْرَکَ ذٰلِکَ لاَ مَحَالَۃَ فَزِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ وَزِنَا اللِّسَانِ النُّطْقُ وَزِنَا الْاُذُنَیْنِ السِّمَاعُ وَزِنَا الْیَدَیْنِ الْبَطْشُ وَزِنَا الرِّجْلَیْنِ الْخَطْوُ وَالنَّفْسُ تَتَمَنّٰی وَالْفَرْجُ یُصَدِّقٌ ذٰلِکَ أَوْ یُکَذِّبُہٗ۔)) [3] ’’اللہ تعالیٰ نے ابن آدم پر زنا لکھا ہے وہ اس کو ضرور پاتا ہے پس آنکھ کا زنا (غیر محرم کی طرف) دیکھنا ہے اور زبان کا زنا (غیر محرم کے ساتھ ناجائز) گفتگو کرنا ہے اور کانوں کا زنا (غیر محرم کی ناجائز بات سننا اور گانے و فحاشی) سننا ہے اور ہاتھوں کا زنا (غیر محرم کو) چھونا ہے اور پاؤں کا زنا (فحاشی کے ارتکاب اور غیر محرم کی طرف) قدم اٹھانا ہے اور نفس تمنا کرتا ہے اور شرمگاہ یا تصدیق کر دیتی (زنا واقع ہو جاتا ہے) یا تکذیب کر دیتی ہے (زنا سے رک جاتا ہے)‘‘ اب دیکھیں جہاں نظر کو آنکھ کا زنا بتلایا گیا ہے اور زبان کا زنا بات کرنا ہے لیکن افسوس کہ بعض عورتوں کو اتنی گندی عادت ہوتی ہے کہ باپردہ ہونے کے باوجود غیر محرم سے آمنے سامنے اور فون پر گپیں لگانے سے باز نہیں آتیں حالانکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا: ((نَھٰی أَنْ تُکَلِّمَ النِّسَائُ (یَعْنِیْ فِیْ بُیُوتِہِنَّ)) اِلَّا بِاِذْنِ أَزْوَاجِہِنَّ۔))[4]
[1] مسلم: ۱۶۹۹۔ [2] البخاری ۶۲۴۱ و مسلم ۲۱۵۶ والترمذی ۲۷۹۱۔ [3] البخاری ۶۳۴۳ ومسلم ۲۶۵۷ وابوداؤد ۲۱۵۲۔ [4] السلسلۃ الصحیحۃ ۶۵۲۔