کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 32
پردگی کا خطرہ لاحق ہے لیکن آج مسلمان عورتیں اس پردہ کو مصیبت خیال کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صرف دنیاوی لذتوں میں پڑ کر مسلمان برباد ہو رہا ہے۔ اصل دینی مقصد ان لذات کے ترک کرنے سے مل سکتا ہے جیسا کہ شاعر کہتا ہے :
مَنْ ہَجَرَ اللَّذَّاتِ نَالَ الْمُنٰی وَمَنْ اَکَبَّ عَلَی اللَّذَّاتِ عَضَّ عَلٰی الْیَدِ
’’جو لذات کو چھوڑ دے وہ مقصد کو پا لیتا ہے اور جو لذات پر اوندھا ہو جائے پھر وہ اپنے ہاتھ کو ہی کاٹتا ہے۔‘‘
اور پوری کائنات میں اس وقت مسلمان ذلیل و مقہور اسی وجہ سے ہے کہ اس نے قرآن و سنت کو چھوڑا اور دنیاوی لذات میں پڑ گیا۔ کاش شاعر کا یہ قول ہی اس نے پڑھا ہوتا :
درس قرآن نہ ہم نے بھلایا ہوتا
ذلت کا دن یہ زمانے نے نہ دکھایا ہوتا
اللہ تعالیٰ تمام مسلمان عورتوں کی حفاظت فرمائے اور ان کے دلوں میں دین کا صحیح فہم راسخ فرمائے (آمین یا رب العالمین)
جب تمام مومنات پردہ کی پابند ہو گئیں تو پھر پردہ کی بابت مزید احتیاط کے لیے اللہ جل شانہ نے سورۃ النور میں زنا اور تہمت زنا کی سزا مقرر فرما کر مردوں کو حکم دیا
{قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنُ یَغُضُّوْا مِنْ أَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ ذٰلِکَ أَزْکیٰ لَہُمْ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ} (النور :۳۰)
’’(اے محمد!) مردوں کو حکم دے دیجیے کو وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہی ان کے لیے پاکیزگی ہے لوگ جو کچھ کریں اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہے۔‘‘
تو یہاں حکم مردوں کو بھی دیا گیا ہے کہ جہاں عورتوں پر پردے کی پابندی ہے وہاں مردوں کو بھی حکم ہے کہ وہ ٹکٹکی باندھنے اور نظر بازی کے مریض نہ ہوں کیونکہ نظر ایک ایسا سہم مسموم ہے کہ اس طرح کمان سے نکلا