کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 26
نکالا۔[1]
پھر اس آیت مبارکہ کے بعد باقاعدہ طور پر پر دے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا حکم ذوالقعدہ ۵ھ میں نازل ہوا‘ جس کو آیت حجاب کے ساتھ پہچانا جاتا ہے جس کے سبب نزول کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
((قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم! یَدْخُلُ عَلَیْکَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ فَلَوْ اَمَرْتَ اُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِالْحِجَابِ فَاَنْزَلَ اللّٰہُ آیَۃَ الْحِجَابِ)) [2]
’’میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کے پاس نیک و بد ہر دو آتے ہیں اگر آپ امہات المومنین کو پردے کا حکم دے دیں‘ تو اللہ تعالیٰ نے آیت حجاب نازل کر دی :
{یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّا اَنْ یُّؤْذَنَ لَکُمْ اِلٰی طَعَامِ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰہُ وَ لٰکِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَ لَامُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ اِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْکُمْ وَ اللّٰہُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ وَاِذَا سَاَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ اَطْہَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَ قُلُوْبِہِنَّ وَ مَا کَانَ لَکُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَ لَا اَنْ تَنْکِحُوْا اَزْوَاجَہٗ مِنْ بَعْدِہٖٓ اَبَدًا اِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ عِنْدَ اللّٰہِ عَظِیْمًا، اِنْ تُبْدُوْا شَیْئًا اَوْ تُخْفُوْہُ فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًاo لَا جُنَاحَ عَلَیْہِنَّ فِیْ اٰبَآئِہِنَّ وَ لَا اَبْنَآئِہِنَّ وَ لَا اِخْوَانِہِنَّ وَ لَا اَبْنَآئِ اِخْوَانِہِنَّ وَ لَا اَبْنَآئِ اَخَوٰتِہِنَّ وَ لَا نِسَآئِہِنَّ وَ لَا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُنَّ وَ اتَّقِیْنَ اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَہِیْدًا} (الاحزاب :۵۳ تا ۵۵)
’’اے ایمان والو! جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے تم نبی کے گھروں میں کھانے کے لیے نہ جایا کرو ایسے وقت میں کہ اس کے پکنے کا انتظار کرتے رہو بلکہ جب بلایا جائے تو جاؤ اور کھا چکو تو نکل کھڑے ہو‘ وہاں باتوں میں مشغول نہ ہو جایا کرو۔ نبی کو تمہاری اس بات (عادت) سے تکلیف ہوتی
[1] القرطبی: ۱۴/۱۱۷۔
[2] البخاری ۴۷۹۰۔