کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 20
اس کے باوجود غیرت اٹھ چکی ہے اسی وجہ سے ان کو بازاروں میں بھیجا جاتا ہے حالانکہ جاہلیت اور اسلام میں کتنی جنگیں عورت پر غیرت مندی دکھلاتے اور ان کی حرمت کی حمیت میں لڑی گئیں۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
((بَلَغْنِیْ اَنَّ نِسَائَکُمْ یُزَاحِمْنَ الْعُلُوْجَ اَیِ الرِّجَالَ الْکُفَّارِ مِنَ الْعَجَمِ فِی الْاَسْوَاقِ اَلَا تَغَارُوْنَ؟ اِنَّہٗ لَا خَیْرَ فِیْمَنَ لَا یَغَارُ۔))
’’مجھے خبر ملی ہے کہ تمہاری عورتیں کفار مردوں کے ساتھ (جو کہ عجم سے ہیں) بازاروں میں بھیڑ کرتی ہیں کیا تمہیں غیرت نہیں آتی بلاشبہ اس میں کوئی خیر نہیں ہیں جو غیرت مند نہ ہو۔‘‘
اور ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :
((اِذَا رَحَلَتِ الْغِیْرَۃُ مِنَ الْقَلْبِ تَرَحَّلَتِ الْمُحَبَّۃُ بَلْ تَرَحَّلَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ۔))
’’جب دل سے غیرت چلی جائے تو پھر محبت رخصت ہو جاتی ہے بلکہ پورا دین رخصت ہو جاتا ہے۔‘‘
میرے غیور مسلمان بھائیو! ذرا سوچو کیا ہماری غیرت ہے؟ کہ مسلمان ہونے کے باوجود‘ غیور ہونے کے باوجود اپنی ماں‘ اپنی بہن‘ بیوی‘ بیٹی کو پردہ نہیں کرواتے کیا اسی چیز کا نام غیرت مندی ہے کہ بیوی پردہ نہ کرے اور آپ چپ رہیں‘ کیا یہی اسلامی تہذیب ہے کہ بیوی بازاروں اور سڑکوں پر ننگے منہ دندناتی پھرے اور خاوند خوش ہو؟ کسی نے کیا خوب کہا تھا کہ :
خدا کے فضل سے بیوی میاں دونوں مہذب ہیں
حجاب اس کو نہیں آتا‘ انہیں غصہ نہیں آتا
لیکن کیا کیا جائے چادر تو درکنار دوپٹہ کاسن کر خواتین سے زیادہ مرد چیخ اٹھتے ہیں کہ عورت کی آزادی چھن گئی اسے مفلوج کر دیا گیا‘ حالانکہ پردہ کسی کام میں حائل نہیں ہوتا‘ ہاں یہ ضرور ہے کہ اس عورت کو اغیار کی آنکھوں سے اور اس کا تعاقب کرنے والی بے باک خائن نظروں سے محفوظ رکھتا ہے۔ یہی چیز مغربی تہذیب کے پرستاروں‘