کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 14
عفت اور خیر کثیر ہے تو نوجوان کے لیے تو بالاولیٰ عفت کا مظہر اور خیر کثیر کا کارخانہ اور فیکٹری ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عفت کی نعمت سے مالا مال کریں اور خیر کثیر کو حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں (آمین یا رب العالمین)
3۔طہارت و پاکیزگی :
پردہ جہاں پاکدامنی کی علامت ہے وہاں سراسر پاکیزگی اور طہارت بھی ہے۔ چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے:
{وَاِذَا سَاَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ اَطْہَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَ قُلُوْبِہِنَّ } (الاحزاب:۵۳)
’’جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کرو (اس کا فائدہ کیا ہو گا؟) یہی تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے پاکیزگی ہے۔‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم شرم و حیاء اور عفت و عصمت کے پیکروں کو تو حکم ہے کہ پردے کے پیچھے سے کوئی چیز مانگو اور پردہ مومنین کی ماؤں اور صحابہ کرام کے لیے پاگیزگی اور طہارت کا سبب بنے۔ اور آج کل کے متجددین اور نئے دیندار (دین کو دنیا پر تولنے والے) اس کو اپنی ترقی اور کام میں رکاوٹ اور مصیبت و شدت کہیں۔ اور افسوس تو ان لوگوں پر ہوتا ہے کہ جو اچھے بھلے دیندار‘ علم کے گہوارے میں پلنے والے اور قرآن وسنت کی تعلیم لینے اور دینے والے جب پردے کی بحث ہوتی ہے تو بالکل آرام سے کہہ دیتے ہیں کہ اب پردے میں بیٹھے رہیں ادھر دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے اور مولویوں کے خانقاہی نظام ابھی جان نہیں چھوڑ رہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جو علم پڑھ کر پھر اس طرح عقل کے اندھے گھوڑے دوڑائے اس جیسا نہ کوئی جاہل ہے نہ اجڈ کیونکہ اس نے دین کا مقصد اور اپنی ترقی کا منبع عقل کو بنایا ہے۔ اور یہ فکر کیسے پیدا ہوتا ہے؟ جب بازاروں میں لہلہاتی دنیا کے سامنے اپنی دوشیزاؤں اور جگر گوشوں کو کھلے عام پھرنے کی والدین اجازت دیتے ہیں اور گھروں میں اخبار