کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 130
عورتوں سے خصوصاً یہ اپیل ہے کہ کتاب و سنت کو سینے سے لگا کر غیرت مندی اور حلاوت ایمانی کا مظاہرہ شاعر کے اس شعر کے ساتھ کریں :
بِیِدِ الْعِفَافِ اَصُوْنُ عِزَّ حِجَابِیْ وَ بِعِصْمَتِیْ اَعْلُوا عَلَی اَتْرَابِیْ
’’میں اپنی عفت کے ساتھ اپنے پردے کی عزت کی حفاظت کروں گی اور تمام محتاجوں اور فقیروں پر اپنی عصمت و حشمت کے ساتھ غلبہ پاؤں گی۔‘‘
اور اپنے اوقات دین حنیف کو سمجھنے میں صرف کریں نہ کہ غیبت اور عیب جوئی میں کیونکہ یہ دونوں ہی بڑے گناہ ہیں اور بلاشبہ جو بھی اپنے عیوب پر نظر رکھتا ہے اس کو لوگوں کے عیوب نظر نہیں آتے۔ لوگوں کے عیوب میں وہی کلام کرتا ہے جو اپنے عیوب کو بھلا چکا ہو چنانچہ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اَلْمَرْئُ اِنْ کَانَ مُوْمِنًا وَرَعًا اَشْغَلَہُ عَنْ عُیُوْبِ الْوَرٰی وَرَعُہُ
کَمَا السَّقِیْمُ الْعَلِیْلُ اَشْغَلَہُ عَنْ وَجْعِ النَّاسِ کُلِّہِمْ وَجْعُہُ
’’اگر آدمی مومن اور متقی ہو تو پھر اس کا تقویٰ اس کو لوگوں کے عیوب ٹٹولنے سے مشغول کر دیتا ہے جیسا کہ بیمار اور سقیم کو اس کی تکلیف تمام لوگوں کی تکالیف سے مشغول کر دیتی ہے (یعنی وہ نہ تو کسی کے عیب تلاش کرتا ہے بلکہ اس کو اپنی پڑی ہوتی ہے جس طرح بیماری جس کو آجائے وہ اپنی بیماری میں ہی گم رہتا ہے تکلیف برداشت کرتا ہے تمام لوگوں کی تکالیف اس کو بھول جاتی ہیں۔ ‘‘
آخر میں اپنے کمزور ہاتھوں کو بلند کرکے اپنے خالق سے ان الفاظ سے دعا کرتا ہوں:
اِلٰہِیٰ عَبْدُکَ الْعَاصِیْ اَتَاکَ مُقِرًّا بِالذُّنُوْبِ وَ َقْد َدعَاکَ
فَاِنْ تَغْفِرْ فَاَنْتَ لِذَلِکَ اَھْلُ وَ ِاْن تَطْرُدْ فَمَنْ یَرْحَمْ سِوَاکَ
’’اے میرے مولا! تیرا گنہگار بندہ تیرے پاس اپنے گناہوں کا اقرار کرکے تمہیں