کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 13
عورت ہوتی ہے۔‘‘ تو اسلام نے چادر و برقعہ دینے کے باوجود اس کو آزاد گردانا ہے جبکہ مغرب کے پرورداؤں اور مغربیت کے ہیرو اس برقعہ کو کالی قبر اور خیمہ اور کھانچہ وغیرہ سے تعبیر کرتے ہیں جو کہ ان کی فسطائیت‘ رجعت قہقری اور انتہائی بے غیرتی کی علامت ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا تھا کہ: فکر ہرکس بقدر ہمت اُوست ’’ہر ایک کی فکر اس کی عقل کے مطابق ہوتی ہے۔‘‘ کُلُّ اِنَائٍ یَتَرَشَّحُ بِمَا فِیْہِ ’’’برتن میں جو کچھ ہو وہی باہر نکلتا ہے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ ایسے لوگ جو بے غیرتی پروف ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کو مذاق و طنز کا نشانہ بناتے ہیں انہیں کی لخت جگر پھر بازاروں‘ سڑکوں اور سرکسوں کی زینت بنتی ہیں۔ جس کی بابت شاعر نے خوب رونا رویا کہ سڑکوں پہ ناچتی ہیں کنیزیں بتول کی اور تالیاں بجاتی ہے امت رسول کی اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اس آزمائش سے بچائے (آمین یا رب العالمین) اللہ جل شانہ دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ : {وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَائِ اللَّاتِیْ لاَ یَرْجُوْنَ نِکَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْہِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَہُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِیْنَۃٍ وَاَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّہُنَّ وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ } (النور :۶۰) ’’اور بوڑھی عورتیں جنہیں نکاح کی امید (اور خواہش ہی) نہ رہی ہو وہ اگر اپنا پردہ اتار رکھیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ وہ اپنا بناؤ سنگھار ظاہر کرنے والی نہ ہوں۔ تاہم اگر اس سے بھی احتیاط رکھیں (عفت طلب کریں) تو ان کے لیے بہت افضل (خیر کثیر) ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سننے اور جاننے والے ہیں۔‘‘ تو دیکھیں یہاں بوڑھی عورتیں جو جذباتیت سے بالکل بعید ہوتی ہیں اور نمود و نمائش سے دور ہوتی ہیں وہ بھی اگر پردہ کریں جس کے لیے لفظ یَسْتَعْفِفْنَ (عفت طلب کریں) استعمال کیا گیا ہے تو ان کے لیے خیر کثیر ہے۔ اگر بوڑھی عورت کے لیے یہ