کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 12
عَظِیْمًا} (الاحزاب :۷۱) ’’جو بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے گا تو اس نے بڑی کامیابی پا لی۔‘‘ اور بڑی کامیابی کیا ہے؟ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور جنت الفردوس ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے نصیب میں کر دے اور ہمارے لیے اس کے راستے آسان فرما دے۔ (آمین یا رب العٰلمین) 2۔پاکدامنی کی علامت : پردہ جہاں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہے وہاں عورت کی عفت و پاکدامنی کی علامت و شعار ہے چنانچہ اللہ مالک ارض و سماء کا فرمان ہے: {یٰأَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِّازْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَائِ الْمُؤْمِنِینَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ ذٰلِکَ أَدْنَیٰ أَنْ یُّعْرَفْنَ فَلاَ یُؤْذَیْنَ} (الاحزاب: ۵۹) ’’اے نبی! آپ اپنی بیویوں اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیں‘ اس سے (فائدہ کیا ہو گا؟) بہت جلد پہچان لی جائیں گی (شناخت ہو جایا کرے گی) پھر ستائی نہ جائیں گی۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے {ذٰلِکَ أَدْنٰی أَنْ یُّعْرَفْنَ} سے اشارہ کیا ہے کہ یہ پردہ کی وجہ سے عفائف اور مصؤنات لگیں گی {فَـلَا یُؤْذَیْنَ} پھر فاسق لوگ ان کو تکلیف نہیں دیں گے (جیساکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھا) گویا ان کی عفت و عصمت بچانے کیعلامت و شعار پردہ بتلایا گیا ہے جو کہ آزاد اور مسلمان عورت کی علامت تھی۔ چنانچہ نمیری نے جب حجاج کے سامنے یہ شعر پڑھا: یُخَمِّرْنَ اَطْرَافَ الْبُنَانِ مِنَ التُّقٰی وَیَخْرَجْنَ جُنَحَ اللَّیْلِ مُعْتَجِرَاتِ ’’وہ تقویٰ کی وجہ سے اپنے ہاتھوں کے پوروں کے کناروں کو بھی ڈھانپتی ہیں اور جب رات کو بھی نکلتی ہیں تو پردے میں (چادر میں) لپٹی ہوتی ہیں۔‘‘ تو حجاج بن یوسف نے فوراً کہا : ((ھٰکَذَا الْمَرْاَۃُ الْحُرَّۃُ الْمُسْلِمَۃُ۔)) ’’اسی طرح مسلمان آزاد