کتاب: عورت کا زیور پردہ - صفحہ 10
مزین ہے) میں سے سے کچھ بھی نہ دیکھ سکے‘‘....تو عورت کا یہ چھپنا دو طرح کا ہے:
٭ لباس کے ساتھ چھپنا ۔
٭ گھروں میں یعنی گھر کی چار دیواری میں چھپنا ۔
عورت کے بدن کا چھپنا جو کہ چہرے اور ہتھیلیوں کو بھی شامل ہے تو اس کی تفصیل آئندہ آئے گی۔ رہا عورت کی زینت کا چھپنا تو اس سے مراد وہ زینت ہے جس کے ساتھ عورت مزین ہوتی ہے جو کہ اس زینت کے سوا ہے جو خلقت کے اعتبار سے اللہ مالک الملک نے اس کو عطا کی ہوتی ہے اور یہی (خلقت کے علاوہ) جو زینت ہے اللہ تعالیٰ کے اس قول میں مراد ہے:
{وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ} (النور : ۳۱)
’’وہ (مومنوں کی عورتیں) اپنی زینت ظاہر نہ کریں۔‘‘
اس زینت کو ’’زینت مکتسبہ‘‘ کہتے ہیں اور وہ زینت جو اللہ کے اس قول کے ذریعے مستثنیٰ ہے:
{اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا} (النور: ۳۱)
’’مگر جو ظاہر ہو اس زینت سے۔‘‘
اس سے مراد وہ زینت ہے جو ظاہری اور مکتسب زینت ہے جس کو دیکھنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ جسم یا بدن بھی نظر آئے جیسا کہ جلباب (اس کا مفہوم آئے گا) اور العباء ۃ (اس کا مفہوم بھی آگے آئے گا) جس کو الملاء ۃ کہتے ہیں تو یہ مجبوراً ظاہر ہوتا ہے تو
{اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا}
سے جو استثنائی مفہوم سامنے آیا وہ یہ ہے کہ وہ زینت مجبوراً ظاہر ہو اختیاری نہیں کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے کہ :
{لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا} (البقرۃ :۲۸۶)
’’اللہ تعالیٰ ہر نفس کو اس کی وسعت کے مطابق مکلف بناتے ہیں۔‘‘
یعنی اختیاری طور پر نہ یہ زینت ظاہر کی جاتی ہے اور نہ ہی اس کا مواخذہ ہے کیونکہ برقعہ (یا چادر یا گاؤن یا عباء ۃ یا جلباب) پہننے پر عورت شرعاً مجبور ہے اس لیے اس پر مؤاخذہ نہیں۔ مؤاخذہ اس پر ہے کہ وہ جسمانی وبناوٹی زینت کو ظاہر کرے اور وہ بھی اختیاری ہو‘ اجباری طریق سے نہ ہو… واللہ اعلم