کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 93
وہ اپنے بدن کو کسی کشادہ اور ساتر لباس سے ڈھانپ کر رکھے،ایسالباس نہ ہو جس سے بدن ظاہر ہوتاہویا جسم کی کھال جھلکتی ہو،اور نہ ایسا لباس ہو جو جسم کے نشیب وفراز کو نمایاں کرنے والا ہو،صرف خلوت میں شوہر کے سامنے ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔ ابن قدامہ فرماتے ہیں:جعفر بن محمد کی روایت کے مطابق،امام احمد بن حنبل اس عورت کے بارے میں جواپنے گھر کی خلوت میں یا اپنے شوہرکی موجودگی میں باریک لباس پہنتی ہے،جس سے بدن مکشوف ہوتاہے،فرماتے ہیں:کوئی حرج نہیں۔[1] مرداوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:ایسا لباس پہننا ناجائز ہے جو جسم کی کھال کونمایاں کرے، مرد کیلئے بھی اور عورت کیلئے بھی،زندہ کیلئےبھی اورفوت شدہ کیلئے بھی،حتی کہ عورت کیلئے گھر کی چاردیواری کے اندربھی۔ ابوالمعالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:ایسا لباس پہننا ناجائزہے۔ انہوںنے مزید علماء کی ایک جماعت کے حوالے سے فرمایاہے:ایسا لباس صرف بیوی اپنے شوہر کیلئے اورلونڈی اپنے آقا کیلئے پہن سکتی ہے...عام حالات میں جو لباس جسم کے نشیب وفراز اور سخت ونرم حصوں کو نمایاں کرتے
[1] المغنی لابن قدامہ:۹؍۴۹۷