کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 89
گھٹنوں تک پہنچتی ہے،اور نیچے انتہائی تنگ اورچست پاجامہ پہن لینا بھی ناجائز لباس کے زمرے میں آتاہے؛کیونکہ یہ لباس گوپورے جسم کو ڈھانپ لیتا ہے مگر تنگ پاجامہ ان کی پنڈلیوں کاہجم ظاہر کرتا ہے،نیز قدم بھی کھلے ہوتے ہیں۔ لہذا یہ لباس بھی قرناًبعد قرن مسلم ، باپردہ اورباوقار خواتین کے لباس کے منافی ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ام سلمہ رضی اللہ عنہاکی مذکورہ بالا حدیث نقل کرکے فرمایا ہے:اس حدیث میں مذکور دامن کی لمبائی،مکمل ستر کے حصول میں مددگار ثابت نہیں ہوتی ،لہذا اگر عورت اپنے پاؤںمیں کشادہ جوتےاور موٹے قسم کے موزے استعمال کرلے،اور ان کے اوپر اپنی اوڑھنی اس طرح لٹکالے کہ قدموں کے ظاہرہونے کا کوئی امکان باقی نہ رہے تو یہ شرعی مقصود کے عین مطابق ہوگا۔[1] یہاں ایک نکتے کی بات یہ ہے کہ عورت کا چھوٹا لباس زیب تن کرنا از قبیل تکبر ہوسکتا ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے،چنانچہ مرد کے حق میں لباس کے تعلق سے تکبر کی صورت یہ ہے کہ وہ اسے ٹخنے سے نیچے لٹکائے،جبکہ عورت کے حق میں لباس کے تعلق سے تکبر کی صورت یہ ہے کہ اسے چھوٹا کرکے
[1] فتاویٰ ۲۲؍۱۴۸