کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 73
تھی،اسی مؤقف کے مطابق ان کی پیروی کرتے رہے،اس کے بعد ایسے ناخلف لوگ آئے جنہوں نے مقاصدِ شرعیہ کو بربادکردیا اورخواہشات وشہوات کے پیروکاربن گئے۔ عملی تفسیر:جہاں تک عملی تفسیر کاتعلق ہے،توخواتین صحابہ اپنے گھروں میں اپنے ان اعضاء کوڈھانپاکرتی تھیں،جنہیں عادۃً وغالباً ظاہر نہیں ہوناچاہئے،اور صرف ان اعضاء کو کھلا رکھنے پر اکتفاء کیاکرتی تھیں،جنہیں عادۃً وغالباًظاہر کیاجاتاتھا،چنانچہ اپنے سر، گردن،ہاتھ،کلائیاں،قدم اور پنڈلیوں کےابتدائی حصہ کو(گھرکے اندر)کھلا رہنے دیا کرتی تھیں،مذکورہ آیتِ کریمہ کی یہی تفسیر بنتی ہے،(کیونکہ تقریباً یہی اعضاء زینت کا محل ہوتے ہیں)چنانچہ سر کانوں کی بالیوں کا محل ہے،چہرہ سرمے کا ،گردن ہارکا،ہاتھ انگوٹھیوں کا،کلائیاںکنگن کا، جبکہ پاؤں کی انگلیوں میں چھلااور پاؤں اورپنڈلیوں کے جوڑوں پر پازیبیں، بطورزینت استعمال کی جاتی ہیں۔ صحابیات کا اپنے گھروں کے اندر لباس شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ فرماتےہیں: شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےزمانے میں،صحابیات اپنے گھروں میں ایسی قمیضیں زیب تن کئے رکھتی تھیںجوپاؤں کی طرف سے دنوں ٹخنوں کو اور ہاتھوں