کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 66
شیخ عبدالرحمن السعدی رحمہ اللہ عورت کا عورت کودیکھنےیا مرد کا اپنی محرم خواتین کو دیکھنے (خواہ وہ محرمیت باعتبارِ نسب ہویاباعتبارِ رضاعت ہویاباعتبارِ مصاہرت (دامادی)ہو) کے بارے میں فرماتےہیں:صرف اسی قدر جائز ہے جس قدر معاشرہ کی عادت قائم ہے،یا پھر کسی حصے کودیکھنے کی ضرورت پڑجائے۔[1] اس مؤقف کے دلائل عورتوں کے چھوٹے ،باریک اور تنگ لباس پہننے کہ جن سے ان کے محرم مردوں یا دیگر خواتین کے سامنے جسم کی نمائش ہوتی ہو(بالخصوص خفیہ حصوں کی)کے حرام ہونے پر نقل وعقل شاہد ہیں،کتاب وسنت سے بکثرت دلائل موجود ہیں۔ پہلی دلیل اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ]وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ يَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰي جُيُوْبِهِنَّ ۠ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَاۗىِٕهِنَّ اَوْ اٰبَاۗءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اَبْنَاۗىِٕهِنَّ اَوْ اَبْنَاۗءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِيْٓ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِيْٓ
[1] ارشاد اولی البصائرللسعدی،ص:۷۴