کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 64
ان کا یہ کہنا کہ فقہاء کا (ستر کے تعلق سے)مذکورہ ضابطہ ان کے (بے حیائی پر مبنی) برےفعل کی حجت ودلیل ہے،اپنے اندر بہت سی قباحتیں سمیٹے ہوئے ہے،مثلاًقصد کی گندگی،فہم کی گندگی،عمل کی گندگی اور سب سے بڑھ کر علماءِ امت کے ساتھ بدگمانی۔ لہذا ضروری ہے کہ فقہاء کے مذکورہ ضابطہ کو کتاب وسنت کے نصوص پر ہی محمول کیا جائے۔(یہی سعادت اور عافیت کاراستہ ہے )اور اگرہم بعض فقہاء کے مذکورہ ضابطہ کو ان کمزور آراء اور مفہوم پر لے لیں تو ہمارا پورامعاشرہ،مردوں عورتوں سمیت برہنہ ہو جائے گا،اوربے حیائی وعریانی میں یورپ کے پلید معاشرہ کی مشابہت اختیار کرلے گا۔(نعوذ باللّٰه من ذلک) عورت کے ستر کی اقسام عورت کے ستر پر کس حد تک دیگر عورتوں یا محرم مردوں کی نظر جانا جائز یا ناجائز ہے، اس کی تین اقسام ہیں: (۱) عورۃ مغلظۃ،اس سے مراد دونوں شرمگاہیں ہیں،نیز ان کے اردگرد کی جگہ۔ (۲) عورۃ متوسطۃ،اس سے مراد ناف سے گھٹنے تک کی جگہ ہے۔ (۳) عورۃ مخففۃ،اس سے مراد جس کے بقیہ حصے ہیں ،جنہیں گھروں کے