کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 56
پورے معاشرے میں چھوٹا،باریک یاتنگ لباس پہننا انتہائی معیوب سمجھا جاتاتھا،بلکہ یکسر متروک تھا،انہیں معلوم تھا کہ اس قسم کالباس دین اورمروت دونوں کے منافی ہے،مگر جب بے حیائی پرمبنی فیشن کی یلغارہوئی اور گمراہ کن افکار،مسلم معاشرہ میں راستے بنانے میں کامیاب ہوگئے توخواتین بھی اپنے مقام سے گرتے ہوئے ان ملبوسات سے سمجھوتہ کربیٹھیں،چنانچہ پہلے پہل کچھ بے باک قسم کی لڑکیوں نے تنگ لباس پہننا شروع کردیا،مگر وہ پورے جسم کو ڈھانپے ہوتاتھا،وہ بھی صرف گھر کی عورتوں اور رشتہ داروں کی موجودگی میں پہناگیا،مگر جب وہ گھر سے باہر نکلتیں توباقاعدہ عبایہ اوڑھ کر نکلتیں،اس طرح اس میں کوئی حرج محسوس نہ کیاگیا،اوراگرکوئی خاندان کافرد اس سے منع کرتا یا غصہ کا اظہارکرتاتواسے ضرورت سے زیادہ سادہ اورسنجیدہ سمجھاجاتا۔ پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تنگ لباس،اطراف سے سکڑناشروع ہوگیا،جسے لڑکیاں گھرکی عورتوں اورمحرم مردوں کی موجودگی میں پہن تولیتیں مگر شرم وحیا بھی محسوس کرتیں،البتہ خاندان کے وہ بزرگ جو رُعب اور دبدبہ والے ہوتے ،ان کی موجودگی میں اس قسم کے لباس کو زیب تن کرنے سے گریز کرتیں،اوراگر اس لباس کے ساتھ ان کا سامنا کرناپڑتا تواپنے سینے اوربازوں کو چادر سے اچھی طرح ڈھانپ لیتیں۔