کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 49
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(یطھرہ مابعدہ )بعد والی پاک جگہ اسے پاک کردے گی۔[1] ایک اور روایت اس کے شاہد کے طور پر پیش کی جاسکتی ہے،چنانچہ موسیٰ بن عبداللہ بن یزید،بنوعبدالأشھل کی ایک عورت سے روایت کرتے ہیں،اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:ہمارے مسجد کے راستے میں کچھ ناپاک جگہیں بھی آتی ہیں،بارش ہونے کی صورت میںہم (اپنے لباس کے مس ہونے کا ) کیاکریں؟تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ألیس بعدھاطریق ھی أطیب منھا ؟)کیا اس کے بعد پاک جگہ نہیں آتی؟عرض کیا: ـکیوں نہیں،فرمایا:وہ پاک زمین،اس ناپاک زمین کی بدل ہے۔(یعنی پاک زمین سے مس کی وجہ سے ناپاک زمین سے مس والاکپڑا پاک ہوجائےگا۔)[2] ان دونوں حدیثوںکو ابن الجارود نے قوی قرار دیا ہے۔ (۱۴۲،۱۴۳) بالخصوص دوسری حدیث کی سند کے تمام راوی ثقہ ہیں،البتہ صحابیہ مجہول ہیں، لیکن صحابی کامجہول ہونا نقصاندہ نہیں ہے۔(کیونکہ تمام صحابہ عادل ہیں) امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں،اپنی سند سے روایت ذکر فرمائی ہے،
[1] بروایت مالک ،(یحیٰ:۴۱اورزہری:۵۷)سنن ابی داؤد:۳۸۳،جامع ترمذی:۱۴۳،سنن ابن ماجہ:۵۳۱،اس کے علاوہ اس حدیث کو امام نسائی نے مسندِمالک میں بھی روایت فرمایاہے۔ [2] ابوداؤد:۳۸۴، ابن ماجہ:۵۳۳