کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 42
مرد،مردکی موجودگی میں اور عورت ،عورت کی موجودگی میں ڈھانپے رکھتی ہےاور جسے ایک دوسرے کے سامنے کھلا رکھنا منع ہے؛تاکہ شرمگاہ کے کھلا رکھنے کی قباحت اور فحش سے بچاجاسکے۔مذکورہ اعضاء کی نمائش مقدماتِ فاحشہ میں سے ہے،لہذا انہیں کھلا رکھنے کی ممانعت،درحقیقت مقدماتِ فاحشہ کی ممانعت ہے۔تبہی تو اللہ تعالیٰ نے [ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ۰ۭ ](النور:۳۰)فرمایا،یعنی پردے کایہ حکم تمہاری پاکیزگی کا باعث ہے،جبکہ آیۃ الحجاب میں فرمایا]ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَقُلُوْبِهِنَّ ۭ [(الاحزاب:۵۳) یعنی: پردےکایہ حکم تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کا باعث ہے۔گویا ان اعضاء کو ڈھانپنے کاحکم ذریعۂ فحش کے سدِ باب کے طور پر ہے،اس لئے نہیں کہ یہ اعضاء مطلقاً شرمگاہ کے حکم میں آتے ہیں،نہ نماز میں اور نماز سے باہر،عورت کیلئے نماز میں ہاتھ ڈھانپنے کا حکم انتہائی بعید ہے،ہاتھ بھی تو چہرہ کی طرح سجدہ کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عورتیں،قمیضیں زیبِ تن