کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 39
(صنفان من أھل النار لم أرھما، قوم معھم سیاط کأذناب البقر یضربون بھا الناس، ونساء کاسیات عاریات ممیلات، مائلات، رؤوسھن کأسنمۃ البخت المائلۃ، لایدخلن الجنۃ ولا یجدن ریحھا، وإن ریحھا لیوجد من مسیرۃ کذا وکذا)[1] یعنی:دوجہنمی گروہ جو میرے دور میں پیدا نہیں ہوئے (لیکن آگے چل کر ضرور ظاہر ہونگے)ایک وہ قوم جن کے ہاتھوں میں گائے کی دموں کی طرح کوڑے ہونگے جن سے وہ لوگوںکو ماریں گے،دوسرا گروہ ان عورتوں کا جو لباس پہنی ہوئی ہونگی مگر برہنہ ہونگی، لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور خود ان کی طرف مائل ہونے والی ہونگی،ان کے سر اونٹنیوں کی کوہانوں کی مانند ہونگے ،یہ عورتیں جنت میں داخل نہ ہوسکیں گی، نہ ہی اس کی خوشبو پاسکیں گی، حالانکہ جنت کی خوشبو بہت دور سے محسوس ہوگی۔ یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی صداقت کی دلیل ہے،آپ نے جوکچھ فرمایا وہ ہوبہو ظاہرہوگیا۔ (کاسیات عاریات)یعنی: لباس پہناہواہونے کے باوجود برہنہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ ایسے چھوٹے ،تنگ یا باریک کپڑے پہنیں گی،جس سے ان
[1] صحیح مسلم:۲۱۲۸