کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 36
یہ اطلاق درست نہیں ہے، اس کے باوجود علی بن ابی طلحہ کا ابن عباس سے روایت کرنا قابل اعتبار ضرور ہے۔ امام طبری ہی نے اپنی سند سے ابراھیم نخعی سے ایک روایت نقل کی ہے، فرماتےہیں: ہمیں ابن بشارنے بیان کیا،وہ کہتے ہیں ہمیں عبدالرحمن نے، وہ کہتے ہیں ہمیں سفیان نے منصور سے ،اور انہوں نے طلحہ بن مصرف سے اور انہوں نے ابراھیم نخعی سے روایت کیا، وہ قولہ تعالیٰ: ]وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَاۗىِٕهِنَّ[کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ھذہ ما فوق الذراع .[1] یعنی:اس سے مراد بازوکے اوپر والا حصہ ہے۔ اس سند کے تمام راویوں کا شمار مشاہیر میں ہوتا ہے،البتہ شعبہ نے اسے منصور عن رجل عن طلحہ روایت کیا ہے۔ عبدالرزاق نے معمر سے انہوں نے زہری سے روایت کیا ہے،وہ فرماتے ہیں: محرم مرد دوپٹے کے نیچے سے عورت کے بالوں کی مینڈیاں دیکھ سکتا ہے،اس میں کوئی حرج نہیں،لیکن اگر عورت کا دوپٹہ اُتراہواہوتو پھر دیکھنا جائز نہیں۔[2]
[1] جامع البیان ۱۷؍۲۶۴ [2] مصنف عبدالرزاق ۱۲۸۲۹