کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 32
کبھی کبھی اپنی چادر اپنی گردن سے سرکالیتی تو عبدالرحمن سواری کو مارنے والی لکڑی سے مجھے ٹھونگا دیتے ،میں کہتی:کیا تمہیں کوئی اجنبی مرد نظرآرہا ہے ؟[1] امام نسائی رحمہ اللہ نے السنن الکبری میں اس حدیث پر یہ باب قائم کیا ہے:(النظر إلی شعرذی المحرم)یعنی:محرم عورت کے بالوں کودیکھنے کا جواز۔[2] اس حدیث میں عورت کیلئے اپنے محرم مرد کے سامنے بالوں اور گردن کے ظاہر کرنے کا جواز ثابت ہورہاہے ۔ 2دوسری دلیل:موطا امام مالک میں ابن شہاب زہری سے مروی ہے، ان سے رضاعتِ کبیر کی بابت سوال ہوا،فرمایا:مجھے عروہ بن زبیر نے حدیث بیان کی ہے(پھر ابوحذیفہ کے غلام سالم کی حدیث بیان فرمائی)اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ ابوحذیفہ کی بیوی سہلہ بنت سہیل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوکر عرض کیا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم (اپنے غلام)سالم کو اس کے بچپن سے دیکھ رہے ہیں،وہ میرے پاس آتا جاتاتھاجبکہ میں بعض اوقات اپنے کام کاج یا سونے کے لباس میں ہوتی تھی،ہمارے پاس ایک ہی گھر ہے
[1] صحیح مسلم الرقم:۱۲۱۱ [2] النسائی فی عشرۃ النساء۸؍۲۹۰