کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 26
عورتوں کو اس حرکت سے منع فرمادیا۔اسی طرح اگر عورت کے جسم میں کوئی زینت والی مخفی شیٔ ہو تو وہ ایسی کوئی حرکت انجام نہ دے جس سے اس مخفی زینت کے ظاہر ہونے کا امکان پیداہو۔[1] حافظ ابن حزم رحمہ اللہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں :ـ یہ آیت کریمہ اس بات پر نص کا درجہ رکھتی ہے کہ عورت کے پاؤں اور پنڈلیاں، دونوں کا ڈھانپنا ضروری ہے، اور انہیں ظاہرکرنا ناجائزہے۔[2] میں کہتاہوں:جب عورت کااپنےپاؤں تک زمین پر پٹخنا ناجائز ہے کہ اس کی مخفی زینت ظاہر نہ ہوسکے ،توچہرہ کاڈھانپنا بالاولیٰ فرض ہوگا؛کیونکہ چہرہ ہی تمام تر زینت کا مرکز ہے ،اور مردوں کیلئے عورت کے پاؤں اورپازیب سے زیادہ ،اس کاچہرہ باعث فتنہ بنتا ہے۔ یہ اوراس کے علاوہ دیگر دلائل اس بات پر دلالت کرتےہیں کہ عورت پراپنے تمام جسم کو ڈھانپنا فرض ہے،اور اس میں چہرہ بھی داخل ہے۔ یہ امرتمام تر حکمت اورمصلحت کا آئینہ دار ہے،جو ایک عورت کے شرف
[1] تفسیر ابن کثیر۶؍۴۹ [2] المحلی۳؍۲۱۷