کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 22
بقیہ حاشیہ[1]
[1] مذکورہ تفصیل سے واضح ہوا کہ یہ حدیث صحیح ہے،اور کبارحفاظ مثلاً امام ترمذی ،ابوحاتم اور ابن حبان نے اس حدیث کوصحیح کہا ہے۔ (۲)ابوبکر بن نافع سے اس حدیث کوبیان کرنے والے مالک بھی ہیں اور مالک پر اختلاف کیاگیا ہے: یحی اللیثی نے عن مالک عن ابی بکر بن نافع عن ابیہ عن صفیہ عن ام سلمۃ کے طریق سے موصولاً روایت کیا ہے۔موطا(۲۶۵۸)البتہ کچھ ائمہ نے اس کی مخالفت کی ہے، مثلا:ـعبداللہ القعنبی، ابوداؤد (۴۱۱۷)الجوہری ،الموطا (۸۴۳)البیہقی فی الشعب(۶۱۴۳) ابومصعب الزہری، الموطا(۱۹۱۷) ابن حبان (۱۲؍۲۶۵)بغوی فی شرح السنۃ (۱۲؍۱۳) سوید بن سعید الموطا(۶۹۱) یحیی بن بکیر اور عبدالاعلیٰ بن حماد(ابن عدی فی الکامل:۷؍۲۹۸) ان میں سے پانچ نے مالک عن ابی بکر بن نافع عن ابیہ عن صفیۃ بنت عبید أن ام سلمۃ ...کے طریق سے مرسل بیان کیا ہے۔اور درست بات بھی یہی ہے کہ مالک سے یہ روایت مرسل ہے۔کیونکہ یہ پانچوں اسی بات پر متفق ہیںاور ان میں بعض رواۃ مالک میں ثقہ حافظ اور مقدم ہیں۔مثلا:ـقنعبی اور ابومصعب۔پھر یہ بات بھی ہے کہ صفیہ بنت ابی عبید یہ کبیرہ تابعیہ ہیں اگرچہ انہیں صحابیہ بھی کہاگیا ہے لیکن پہلی بات صحیح ہے۔البتہ اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ اس نے رسول اللہ ﷺ کوپایاہےیانہیں ابن مندہ پہلی بات کی طرف گئے ہیں اور دارقطنی دوسری بات کی طرف ۔صفیہ بنت ابی عبید کا عہد نبوت کوپانا بڑاقوی احتمال ہے اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ واقدی نے موسیٰ بن ضمرۃ بن سعد المازنی عن ابیہ کے طریق سے روایت کیا ہے کہ صفیہ بنت ابی عبید نے عبداللہ بن عمرسے عہدعمر میں شادی کی۔(التہذیب لابن حجر۴؍۶۷۹) یہ روایت ابن مندہ کی گزشتہ بات کو ترجیح دیتی ہےکیونکہ اس روایت کی رو سے ظن غالب یہ ہے کہ جب اس کا ابن عمر سے نکاح ہوا اس وقت اس کی عمر ۱۵سال یا اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ ہوگی،اور یہ بات معلوم ہے کہ ابوبکرصدیقؓ کی خلافت دوسال اور کچھ مہینہ تھی اور عمر ؓکی خلافت دس سال تھی،لہذا اس کاعہد نبوت کوپانا ممکن بنتاہے۔واللہ اعلم ۔اس تحقیق سےاس مرسل روایت کو بڑی تقویت حاصل ہو جاتی ہے،اور یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ صفیہ بنت ابی عبید نے ام سلمۃ سے ہی یہ روایت لی ہے۔ اور ہماری یہ تحقیق محمد بن اسحق اور ایوب بن موسیٰ کی عن نافع عن صفیہ عن ام سلمۃ کی تائید کرتی ہے ۔ ۳) نسائی (الکبری ۵؍۴۹۶) نےاسماعیل بن مسعود عن خالد بن الحارث عن عبیداللہ عن نافع عن سلیمان بن یسار أن ام سلمۃ۔۔کے طریق سے مرسل بیان کیا ہے۔لیکن صواب بات یہ ہےکہ یہ موصول ہے،کیونکہ ایک جماعت نے عبیداللہ سے موصولا بیان کیا ہے،جیسا کہ پیچھے گزرچکا ہے۔ ۱ السنن الکبری ۲؍۲۳۳