کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 18
امر کے متقاضی ہیں کہ عورت تمام کی تمام پردہ ہے‘‘ [1] لغتِ عرب میں عورت کا اوڑھنی اوڑھنے کااطلاق عرفاً وعادۃً چہرہ ڈھانپنے پر ہوتا ہے، چنانچہ عورت کے چہرے سے اگر پردہ سرک جائے تو کہا جاتا ہے: (پردہ کرلو)یعنی :اپناکپڑا چہرے پر ڈال لو.[2] تیسرا امر مذکورہ حکم کا عام ہونا،ان آیات سے بھی مؤکد ہوتاہے: [يٰنِسَاۗءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَاۗءِ اِنِ اتَّــقَيْتُنَّ فَلَا تَخْـضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِيْ فِيْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا 32؀ۚوَقَرْنَ فِيْ بُيُوْتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَــبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْاُوْلٰى وَاَقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَاٰتِيْنَ الزَّكٰوةَ وَاَطِعْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ ۭ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا 33؀ۚ ][3] ترجمہ:اے پیغمبر کی بیویو تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو کسی (اجنبی شخص سے) نرم نرم باتیں نہ کیا کرو تاکہ وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کا مرض ہے کوئی امید (نہ) پیدا کرے۔ اور ان سےدستور کے
[1] الجامع ۱۴؍۲۲۷ [2] الکشاف للزمخشری ۳؍۵۶۹ [3] الاحزاب:۳۲،۳۳