کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 174
ترجمہ:عبداللہ بن عمرسے مروی ہے،انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:تم سب نگران ہواور اپنے ماتحتوں کے بارے میں سوال کیے جاؤگے،چنانچہ وقت کاحاکم اپنی رعیت کا نگران ہےاور اپنی رعیت کی بابت سوال کیاجائے گا،آدمی اپنے اہل کا نگران ہے اور ان کے بارہ میں اس سے باس پرس کی جائے گی،عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگران ہے اور اس سے اس کی بابت پوچھاجائے گا،لہذا تم میں سے ہرشخص نگران ہے اور اپنے ماتحتوں کے تعلق سے مسئول بھی۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکی خدمت میں ایک عورت آتی ہے،جس نے ایک باریک دوپٹہ اوڑھ رکھاتھا،جس کے نیچے سے اس کی پیشانی جھلک رہی تھی،ام المؤمنین نے وہ دوپٹہ لیکر پھاڑ دیا اور فرمایا:کیا تم نہیں جانتی اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور میں کیافرمایاہے؟پھر انہوں نے ایک دبیز دوپٹہ منگوایا او ر اسے پہنادیا۔[1] ہرشوہر کوخوف کی حد تک احتیاط کامظاہرہ کرناپڑے گا کہ وہ اپنی بیوی کےچھوٹے، باریک یاتنگ لباس پہننے کی خواہش کی رؤ میںنہ بہہ جائے، وہ اسے سختی سے روکے، بلکہ اپنی بچیوں کوبھی ایسا لباس پہنانے کی اجازت نہ دے
[1] الدر المنثور للسیوطی: ۶؍۷۸۲ امام سیوطی رحمہ اللہ نے اس اثر کو سعید بن منصور اور ابن مردویہ کی طرف منسوب فرمایا ہے۔