کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 172
ہیں، اس طرح کہ پیروی کرنے والوں کے گناہوں میں کوئی کمی واقع نہ ہوگی۔ اس حدیث سے بڑی صراحت کے ساتھ یہ نکتہ حاصل ہوتا ہے کہ بچی کاسرپرست اگر ساتر قسم کے لباس پر ا س کی تربیت کرتا ہے،تو اسے اس نیکی کااجر ملے گا او جوجولوگ اس لباس کو اپنائیں گے ان کااجربھی۔ او ر اگر وہ حرام قسم کے لباسوں مثلاً:چھوٹے،باریک اور تنگ لباسوں پر اس کی تربیت کرتا ہے تو وہ اس کاگناہ پائے گا اور جوجولوگ ان لباسوں کو اپنائیں گے ان کے گناہ میں بھی شامل ہوگا۔ (۴)ماں باپ کی ایک انتہائی اہم ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِيْكُمْ نَارًا وَّقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلٰۗىِٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَآ اَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُوْنَ مَا يُؤْمَرُوْنَ Č۝] [1] ترجمہ:مومنو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل عیال کو آتش (جہنم) سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اور جس پر تند خو اور سخت مزاج فرشتے (مقرر) ہیں جو ارشاداللہ ان کو فرماتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم ان کو ملتا ہے اسے بجا لاتے ہیں ۔
[1] التحریم:۶