کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 169
[يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَاَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوْهُمْ] [1] ترجمہ:مومنو! تمہاری عورتیں اور اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن (بھی) ہیں سو ان سے بچتے رہو۔ ابن زیدفرماتے ہیں:اس دشمنی سے دین کی دشمنی مراد ہے۔ (۲)یہ کوئی عذر نہیں ہے بعض والدین کے ذہنوں پر ایک بدترین سوچ یغار کیے ہوئے ہے ،وہ کہتے ہیں کہ بچی کولباس کے معاملے میں آزاد چھوڑ دیاجائے ،اس پر کسی قسم کی تنگی یاپیچیدگی مسلط نہ کی جائے،وہ خود اپنی سوچ سے اس قسم کالباس چھوڑے گی توبہترہوگا،کچھ والدین یوں کہتے ہیں کہ بچی کو چھوٹی عمر میں، چھوٹے کپڑے پہنادیئے جائیں،بڑاہونےپر موقع کہاں ملے گا۔ یہ لوگ اپنی جہالت کی بناء پر اس قسم کے افکار کو حکمت،ذہانت اور عمدہ سیاست تصور کرتے ہیں،ان بیچاروں کوکیامعلوم کہ یہی تو بربادی اور اخلاقی گراوٹ کا نکتۂ آغاز ہے، یہ انتہائی گری ہوئی اندر کی آواز شیطان کی اطاعت کے کھاتے میں ہے،جبکہ رحمٰن کی اطاعت سے اس قسم کی سوچ کا دور کابھی واسطہ
[1] التغابن:۱۴