کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 159
اندر ہی تمام کام کاج نمٹالیاکرتی تھیں،چنانچہ آٹاگوندنے یاپیسنےیا روٹیاں پکانے کیلئے قمیضوں کے اندرہی سے ہاتھ باہر نکال کر یہ سارے کام انجام دے دیاکرتی تھیں۔[1] بعض علماء نے عورت کیلئے شوہریامالک کے علاوہ ہرمحرم کے سامنے زیب وزینت اختیار کرنےکو حرام قراردیاہے۔[2] توپھر یہ چھوٹے اور باریک قسم کےکپڑے پہننا تو فیشن کی آخری حد شمار ہوتے ہیں ۔ فقہاء کا عورت کے سترکی حد متعین کرنے میں جوضابطہ ہے وہ مختلف حالات اور ظروف کے اعتبار سے ہے،چنانچہ اگر وہ یہ کہتے ہیں کہ چہرہ ستر نہیں ہے تو اس سے مراد یہ ہے کہ نماز کی حالت میں عورت کیلئے چہرہ کھلارکھنا ضروری ہے،الا یہ کہ اس کے نزدیک اجنبی مردہوں۔(اجنبی مردوں کی موجودگی میں چہرہ ڈھانپا جائے گا۔) فقہاء کا یہ کہنا کہ دونوں ہاتھ ستر نہیں ہیں تو اس سے مراد یہ ہے کہ حج کے دوران بحالتِ احرام ہاتھوں پر دستانےپہننا ناجائز ہے۔ فقہاء کایہ کہنا کہ چہرہ،دونوں ہاتھ،دونوں پاؤں اور پنڈلیوں کا کچھ حصہ ستر نہیں ہے تو اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ نکاح کا پیغام دینے والا ان اعضاء کی حد
[1] فتاویٰ ابن تیمیہ۲۲؍۱۱۸ [2] معونۃ أولی النھی شرح المنتھی:۹؍۳۱