کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 158
جن علماء نے ناف سے گھٹنے تک کے ستر ہونے کاقول اختیار کیاہے،ان کے پیش نظریہ جواز عورت کی گھر کی چاردیواری کے اندر کسی ضرورت کے تحت ہے،چنانچہ عورت اپنے گھر کے بعض ضروری کام کاج کیلئے ،گھر کی دیگر عورتوں کی موجودگی میںجسم کے کچھ حصے کھولنے پر مجبور ہوتی ہے،کیا اس سے یہ ثبوت کشیدکرنا جائز ہوگا کہ عورت ان فقہاء کے اس مؤقف کوقبول کرتے ہوئے نیم برہنہ ہوکر رات بھرکیلئے محفلوں میں شریک ہوتی پھرے؟بعض فقہاء کا مذکورہ مؤقف بعض مخصوص حالات کیلئے ہے،لیکن اس سے استدلال ایک عمومی پیرائے میں ڈھال لیاگیا۔(جوقطعاً شرعی مقاصد کے خلاف اور معاشرہ میں بے حیائی پھیلانے کا موجب ہے۔) جن فقہاء نے یہ مؤقف اختیارکیا،ان کے پیش نظر گھریلوکام کاج کی ضرورت تھی، لیکن گھریلوکام کاج کی ضرورت ایسی تو نہیں ہوتی کہ اس کیلئے ناف سے گھٹنے تک کے علاوہ سارا جسم ہی کھول دیاجائے، عورتیں اپنے گھروں میں کام کرتی ہیں اور ان کے صرف وہ اعضاء کھلے ہوتے ہیں جو عام طور پہ کھلے رہ جاتے ہیں،شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں خواتین قمیضیں پہناکرتی تھیں،اور قمیضوں کے