کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 157
نہیں،بلکہ یہ ایک ایسی رائے ہے جو دلیل سے عاری ہے،اور نقلا ًوعقلاًانتہائی قوی دلائل جن کا ہم نے کافی وشافی ذکرکردیا ہے،کے مخالف بھی ہے۔ امام ابوبکر بن عبدالرحمن ،امام مالک اور امام احمد بن حنبل اور دیگر بہت سے ائمہ فرماتے ہیں:عورت تمام کی تمام ستر اور پردہ ہے،حتی کہ ناخن بھی۔ ان ائمہ کرام نے عورت کیلئے،دیگر عورتوں اورمحارم کی موجودگی میں صرف ان اعضاء کوکھولنا جائز قرار دیاہےجوعام طور پر کام کاج کرتے ہوئے کھلے رکھنا پڑتےہیں۔ ابن قدامہ المقدسی رحمہ اللہ فرماتےہیں:گھرمیں کام کاج کرتے ہوئے عورت کا اپنے چہرہ کے علاوہ بعض دیگر اعضاء کو مثلاً:دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں،کھلارکھنے کے حوالے سے دوروایتیں ہیں:ایک یہ کہ چہرے کے علاوہ دوسرے کسی حصے کو دیکھنا جائز نہیں(یہ حکم نکاح کاپیغام دینے والے کیلئے ہے) دوسری روایت یہ ہے کہ صرف چہرے اور ہاتھوں کو دیکھا جاسکتا ہے،اس کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کوئی شخص اپنی کسی محرم خاتون کے چہرے کے سوا اور کچھ نہ دیکھے۔[1]
[1] المغنی لابن قدامہ:۹؍۴۹۱