کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 153
یہی مؤقف اقرب الی الصواب ہے،اورخاتون کیلئے یہی افضل ہے کہ وہ مذکورہ اعضاء کے علاوہ اپنے تمام اعضاء ڈھانپ کررکھے،البتہ اگر ضرورت کے تحت کسی عضو کو کھولنا پڑتا ہے،مثلاً:بچے کو دودھ پلانے کیلئےچھاتی کاکچھ حصہ باہر نکالنا،تو اس میں کوئی حرج نہیں۔[1] شیخ صالح الفوزانسے ایک سوال کیاعورت کا،دیگر عورتوں کی موجودگی میں تنگ لباس پہننا،حدیث (کاسیات عاریات) کے زمرے میں آئے گا؟(کاسیات عاریات سے مراد وہ عورتیں جو لباس پہنے ہوئے بھی برہنہ دکھائی دیتی ہیں) جواب:اس میںکوئی شک نہیں کہ عورت کا ایسا تنگ لباس پہننا جو اس کے جسم کے پرفتن حصوں کو نمایاں کرے،ناجائزہے،صرف شوہر کی موجودگی میں جائز ہے۔شوہر کے علاوہ کسی کی موجودگی میں جائز نہیں خواہ عورتیں ہی کیوں نہ ہوں...(مزید فرمایا)عورت، دیگر عورتوں سے اپنے ستر کو ڈھانپ کر رکھے، جیسا کہ مَردوں سے ڈھانپتی ہے،البتہ عورتوں کی موجودگی میں ان اعضاء کو کھلا رکھ سکتی ہے، جنہیںکھلارکھنا عرف وعادت میں مسلم ہے،جنہیں ڈھانپنا باعث مشقت ہے،جیسے:چہرہ،ہاتھ،اورپاؤں۔[2]
[1] یہ جواب شیخ aکے پروگرام نورعلی الدرب جو کہ شیخ کی ویب سائیٹ پر موجود ہے سے لیاگیاہے۔ [2] ماخوذاز فتاویٰ الشیخ صالح الفوزان ۳؍۳۰۷-۳۰۸