کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 152
الشیخ عبداللہ بن عبدالرحمن الغدیان (رکن) الشیخ بکر بن عبداللہ ابوزید (رکن) الشیخ صالح بن فوزان الفوزان (رکن)[1] سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ سے ایک سوال رشتہ داروں کی موجودگی میں عورت کے ستر کی کیاحد ہے؟کیا اس کا تمام جسم ستر ہے؟ یا پھر ناف سے لیکر گھٹنے تک ؟نیز عورت کا اپنے رشتہ داروں کی موجودگی میں آدھی آستین والی قمیض پہننے کاکیاحکم ہے؟نیز باریک لباس پہننے کا حکم بھی واضح فرمایئے؟ان تمام سوالات کے تعلق سے ہماری رہنمائی کیجئے۔ جواب:اس بارہ میں اہل علم کے ہاں بڑی تفصیل اور بہت زیادہ اختلاف پایا جاتا ہے، کچھ فقہاء کاخیال ہے کہ محارم کی موجودگی میں عورت کاسترناف سے گھٹنے تک ہے، مگر یہ مؤقف محلِ نظر ہے،(یعنی کمزورہے)زیادہ صحیح مؤقف یہ ہے کہ عورت اپنے محارم کی موجودگی میں صرف ان اعضاء کو کھلا رکھ سکتی ہے جوعام طورپہ گھروں کے اندر (کام کاج کے دوران)کھلے رہتے ہیں، مثلاً: سر، گردن،کان اور کان کی بالیاں،دونوں ہاتھ، دونوں کلائیاں،دونوں قدم اور کچھ پنڈلی کاحصہ۔
[1] فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والإفتاء۱۷؍۲۹۰-۲۹۴