کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 150
کی خوشبو بہت دور سے محسوس ہوگی۔ حدیث میں مذکور الفاظ (کاسیات عاریات) کا معنی یہ ہے کہ عورت ایسا لباس پہنے جو اس کے جسم کو ڈھانپنے سے قاصر ہو،چنانچہ وہ اگرچہ لباس پہنے ہوتی ہے،مگر درحقیقت برہنہ ہوتی ہے، مثال کے طور پہ اس کا لباس اس قدرباریک ہو کہ اندر سے جسم جھلکتا ہو، یا اس قدر تنگ ہو کہ اس سے جسم کے نشیب وفراز نمایاں ہوتے ہوں،یا اس قدر چھوٹا ہو کہ بعض اعضاء تو ڈھکے ہوں لیکن کچھ اعضاء برہنہ ہوں۔ لہذا مسلمان عورتوں پر یہ امر متعین ہے کہ وہ صرف اس طریقہ کی پیروی کریں،جس پر امہات المؤمنین،صحابہ کرام کی عورتیں یا پھر وہ عورتیں جو ان کے منہج کی پیروکارہیں، کاربند تھیں۔ چنانچہ ضروری ہے کہ ایک مسلم خاتون میں باپردہ اورباوقار رہنے کی حرص ہو، جو اسے اسبابِ فتنہ سے بچائے گی،نیز نفس کی وہ خواہشات جن سے فواحش کے ارتکاب کے راستے کھلتے ہیں سے محفوظ رکھے گی۔ پھر ایک مسلمان خاتون کیلئے یہ بھی تو ضروری ہے کہ وہ ایسے لباس پہننے سے کہ جنہیں اللہ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے اور جنہیں پہننے میں کافر اورفاحش عورتوں کی مشابہت لازم آتی ہےسے اپنے آپ کو بچائے،اللہ تعالیٰ