کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 143
سامنے آنکھیں کھلا رکھنا ان کیلئے حصول لذت کاباعث یا کسی دوسرے فتنہ کا موجب ہوسکتا ہے تو پھر اس کیلئے،ا ن سے اپنی نگاہوں کوڈھانپنا ضروری ہوجائےگا،اس لئے نہیں کہ آنکھوں پر پردہ کی مجبوری کا اطلاق ہوتا ہے،(بلکہ اس لئے کہ محارم کے سامنے آنکھوں کا کھلارکھنا باعث فتنہ ہوسکتا ہے۔) شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:عورت کے رشتہ داروں کی موجودگی میں لباس میں تساہل برتنے کی بناء پر بہت سے فتنے جنم لینے کے واقعات ہم تک پہنچتے رہتے ہیں،کتنی ہی عورتیں اپنے محارم کے ساتھ فتنہ میں مبتلا ہوچکی ہیں، کبھی اپنے بھائی کے ساتھ، توکبھی اپنے چچا یاماموں یاخالو کے ساتھ،حالانکہ یہ سب رشتہ دار ہیں،لہذا ان کی موجودگی میں بھی احتیاط برتنا ضروری ہے،عورت کو ہمیشہ باوقار ہوناچاہئے،اور اپنے محارم کی موجودگی میں اپنے چہرے اورہاتھوں کے سوا جسم کے کسی حصے کو کھلا نہ رکھناچاہئے[1] ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:اثرم رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے ابوعبداللہ سے اس شخص کے بارہ میںسوال کیا جو اپنے باپ یابیٹے کی بیوی کے بالوں کودیکھتاہے؟فرمایا:یہ بات تو قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ کے فرمان:[وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَہُنَّ]میں مذکورہے۔یعنی: عورتیں اپنی زینت ظاہرنہ کریں،مگر فلاں فلاں
[1] حراسۃ الحجاب،ص:۸۱