کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 142
ہو،پسندیدگی نہ ہو بلکہ نفرت ہو) (۳) بعض عورتوں میں یہ تساہل بلکہ مجرمانہ کوتاہی موجود ہوتی ہے کہ وہ اپنے بالغ یاقریب البلوغت بیٹوں یابھائیوں وغیرہ کی موجودگی میں بھی (باریک، چھوٹا اورتنگ) لباس پہنے رکھتی ہیں ،اگرچہ بیٹوں یابھائیوں کا ان کے پاس آنا جانا جائز ہےاور پردے کی ضرورت نہیں ہے،لیکن یہ حیاسوز لباس یقیناً ان کے جذبات کی برانگیختگی کا باعث بنے گا،خاص طور پہ جب وہ کسی اجنبی لڑکی کو اس خطرناک لباس میں ملبوس دیکھیں گے ،توان کاردعمل(انتہائی مہلک) ہوسکتا ہے۔ (۴) حیاءسوز لباس پہننے والی خاتون کے قریبی رشتہ دار کی طرف سے بھی تو لذت بھری نظروں کا امکان ہوسکتاہے،اس کی جنسی طبعیت اور فطرت برانگیختہ ہوسکتی ہے،جس سے کئی طرح کے فتنے جنم لے سکتے ہیں۔ کتنی ہی نظریں ایسی ہوتی ہیں جو انسان کے دل کے بھڑکانے کا باعث ہوسکتی ہیں، فی زمانہ نظروں کے اس گناہ نے بہت سے فتنے پیداکئے ہیں،جن سے متعلقہ لوگ خصوصا امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی تنظیموں والے بخوبی آگاہ ہیں۔ علماء نے ذکرکیا ہے کہ اگر عورت کو یہ خدشہ لاحق ہو کہ رشتہ داروں کے