کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 141
اختیار کرجائے تو اس کی قباحتیں دوچندبڑھ جاتی ہیں۔ بیت اللہ کابرہنہ طواف کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کایہ فرمان نازل ہواتھا: [وَاِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً قَالُوْا وَجَدْنَا عَلَيْهَآ اٰبَاۗءَنَا وَاللّٰهُ اَمَرَنَا بِهَا ۭقُلْ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَاْمُرُ بِالْفَحْشَاۗءِ ۭاَتَقُوْلُوْنَ عَلَي اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ 28؀] [1] ترجمہ:اور جب کوئی بے حیائی کا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے بزرگوں کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے اور اللہ نے بھی ہم کو یہی حکم دیا ہے۔ کہہ دو اللہ بےحیائی کے کام کرنے کا ہرگز حکم نہیں دیتا۔ بھلا تم اللہ کی نسبت ایسی بات کیوں کہتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں ۔ (۲)بسااوقات بھولی بھالی لڑکیاں،فیشن زدہ نیم برہنہ عورتوں کو دیکھنے کی وجہ سے ایک لاعلاج مرض میں مبتلاہوسکتی ہیں،وہ مرض خواتین کی صفوں میں بکثرت پایاجاتاہے،جسے ایک دوسرے کی ریس کرنا کہاجاتاہے،جو انتہائی برے نتائج کی برآمدگی کا سبب بن سکتی ہے(لہذا ایک باوقار اور باحیاء خاتون ان حیاباختہ برہنہ فیشن زدہ عورتوں کی طرف ہرگز نہ دیکھےاور اگر کبھی دیکھنا پڑجائے تو دیدۂ عبرت سےبتمامِ حقارت دیکھے،نگاہوں میں ریس نہ ہو بلکہ ترس
[1] الاعراف:۲۸